November 09, 2013 ۔۔۔ جویریہ صدیق ۔۔۔
پاکستانی حکومت کی رٹ کو چلینج کرنے والا،پاک فوج پر حملوں میں ملوث،سوات میں اپنی غیر قانونی حکومت قائم کرنے والا،انسداد پولیو مہم کے خلاف اور ہیلتھ ورکرز پر قاتلانہ حملوں میں ملوث،لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف،ملالہ پر قاتلانہ حملے کا ماسڑ مائنڈ، میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کو نشانہ بنانے والا، نظام عدل والے صوفی محمد کا داماد،میں بات کر رہی ہوں تحریک طالبان پاکستان کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کی۔ یکم نومبر کوحکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد کافی دن نئے امیر کے نام پر مشاورت ہوتی رہی اور قرعہ فال ملا فضل اللہ کے نام نکلا۔ موصوف نے آتے ہی پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا ہے تو جناب پہلے کون سا ملا فضل اللہ کے دل میں پاکستان کے لئے درد تھا جو اب ان میں کوئی تبدیلی آجاتی، آپ جناب تو شروع سے ہی پور ے پاکستان میں متوازی حکومت قائم کرنے کے خواب دیکھتے رہے ہیں۔
ملا فضل اللہ 2005ء میں اس وقت منظر عام پر آیا جب سوات میں ملا ریڈیو کی نشریات کے ذریعے سے انہوں نے عوام الناس میں حکومت پاکستان کے خلاف نفرت آمیز پیغام پھیلانا شروع کئے ان کے پیغامات پاکستانی حکومت ،انسداد پولیو مہم ، مغربی ممالک اور خواتین کی تعلیم کے خلاف ہوتے تھے۔ 2009ء میں فوج کے سوات میں کامیاب آپریشن کے بعد ملا فضل اللہ نورستان (افغانستان) فرار ہوگیا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے۔
طالبان شوریٰ نے اپنا نائب شیخ خالد حقانی کو مقرر کیا ہے اور ان کے کارناموں کی فہرست بھی طویل ہے، شب قدر میں ایف سی پر حملہ، بشیر بلور اور اسفند یار ولی پر حملہ ان کے جرائم میں شامل ہے۔ میڈیا سے خاص نفرت رکھتاہے اورپاکستانی میڈیا کو دجالی میڈیا قرار دیتے ہویئے متعدد فتوے دے چکا ہے۔
اب پاکستان میں وہ لوگ جو حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد آنسو بہا رہے تھے اور انہیں شہید کے درجے پر فائز کر رہے تھے کیا وہ ملا فضل اللہ اور شیخ خالد حقانی کو مذاکرات کی ٹیبل پر لاسکتے ہیں؟؟ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ جائزہ لیا جائے کہ نئی طالبان قیادت پاکستان کے حالات پر کس طرح سے اثر انداز ہوگی۔ مذاکرات شروع ہوگے تھے یا نہیں ،حکیم اللہ محسود مذاکرات کے حق میں تھا یا نہیں اب کون سچ بول رہا ہے کون جھوٹ لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ ملا فضل اللہ اور خالد حقانی اس کے حق میں نہیں اور یہ دونوں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ بھی لیں گے۔اب عوام کو ان کے غیض و غضب سے کون محفوظ رکھے گا حکومت پاکستان یا پاک فوج ،یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9246#sthash.fAfhMRA0.dpuf
Twitter @javerias