, July 28, 2014 ….جویریہ صدیق…..
عید الفطر پر جتنا مصروف درزی صاحبان ہوتے ہیں شاید ہی اور کوئی ہوتا ہے۔ خواتین جو کپڑوں کی سلائی کی وجہ سے پہلی رمضان سے ان کی دوکانوں کا رخ کرتی ہیں تو سلسلہ 29 رمضان تک جاری رہتا ہے۔ آپ نے خریدا ہوگا کوئی پانچ ہزار والا ڈیزائنر لان سوٹ یا چکن کاری یا پھر کڑھائی سے مزین کوئی شفون کا تھری پیس سب بیکار جا سکتا ہے اگر ماسٹر صاحب آپ کو آپکا جوڑا بروقت سلائی کرکے نہیں دیتے۔
درزی، ٹیلر انکل، ماسٹر صاحب الگ الگ ناموں سے ان کو پکارا جاتا ہے پر کام سب کا ایک ہی ہے کپڑے کبھی بروقت نا دینا۔آپ ان کی اس ہی خاصیت کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ان کو سوٹ سلائی کے لیے ماہ رمضان سے پہلے بھی دے آئیں لیکن یہ چاند رات سے پہلے آپ کو سوٹ دے دیں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔جب بھی ماسٹر صاحب کو فون کرو یا تو بند یا پھر مسلسل مصروف۔ دوکان پر کپڑوں کا پوچھنے کے لیے چلے جائو تو بہانے ملاحظہ ہوں باجی گائوں میں ایمرجنسی ہوگئی تھی وہاں چلا گیا تھا۔باجی بجلی نے بہت تنگ کیا ہوا ہے کیا کریں ہم کہاں یو پی ایس لگوا سکتے ہیں۔
اس سے پہلے کے آپ کے تیور بگڑنے لگیں تو کہتے ہیں باجی بس یہ دیکھیں آپ کا ہی سوٹ کا ٹنے لگا تھا کل شام تک تیار ہوجائے گا ۔آہ لیکن وہ شام کوئی پندرہ سے بیس دن کےبعد ہی آتی ہے ۔کبھی آپ کا سوٹ جلدی سلائی ہو بھی جائے تو غیر متوقع طور پرآپ کو صدمہ بھی پہنچ سکتا ہے باجی کیا سوٹ آپ کا تھا ؟؟؟ میں نے تو چھوٹی باجی کے ناپ کا بنا دیا ہے ۔بس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے آپ میں حوصلہ پیدا کریں کوئی بات نہیں چھوٹی بہن کو اپنا سوٹ دے دیں اور اسکا خود لے لیں کیونکہ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔
دوسرا صدمہ جو آپ کو عید کے نزدیک پہنچ سکتا ہے کہ ٹیلر انکل وہ ڈیزائن بالکل نہیں بنائیں گے جو آپ دے کر آئےہوں گے۔ بہت ارمان کے ساتھ آپ نے وہ ماڈل والی تصویر اپنے جوڑے کے ساتھ جو دی تھی، ماسٹر صاحب نے تو اس پر پکوڑے رکھ کر کھا لیے تھے۔اس لیے ایک بار جوڑا ماسٹر صاحب کو دینے کے بعد ان کو روز اس کا ڈیزائن یا د کرنا نا بھولیں۔
ایک اور کارنامہ بھی صرف درزی ہی انجام دے سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ باجی وہ رش میں آپ کا جوڑا کہیں گم ہوگیا ہے یہ ایک ایسا جملہ ہے جو آپ کے حواس پر بم گر اسکتا ہے۔درزیوں کی ان تمام کارستانیوں کا اثر براہ راست مردحضرات پر پڑتا ہے خواتین ایک تو روز ان کے چکر لگواتی ہیں اوپر سے اگر ماسٹر صاحب جوڑا خراب کر دیں تو پھر ان کو ایک اور اتنی ہی مالیت کا نیا جوڑا چاہیے ہوتا ہے۔اس کے ساتھ درزیوں کی طرف سے کیے جانے والے تمام مظالم کی داستانیں اور غیبتیں بھی مرد حضرات کو سننا پڑتی ہیں۔
بات اگر مرد حضرات کی ہو تو انہوں نے خواتین کی طرح پانچ یا چھ جوڑے تو نہیں سلوانے نہیں ہوتے لیکن ان کا عید کا کرتا اور شلوار قمیض بھی بہت جتن کے بعد تیار ہوتا یہاں پر بہانے وہ ہی ہوتے ہیں کہ آپ کا کرتا کاج کے لیے گیا ہوا ہے بس آپ کا گلا کاٹ رہا ہوں ، اس کا مطلب ہے کہ آپ کے عید کے جوڑے کا گلا، بازو کٹ گئے ہیں بس قمیض سے جڑنے کی دیر ہے یہ وہ عام جملے ہیں جو چاند رات تک یہ آپ کے گوش گزار کرتے رہیں گے۔ کبھی کہیں کے کاریگر بھاگ گئے اور کبھی آپ کے سوٹ کے ہم رنگ بٹن نہیں مل رہے۔
اگر آپ اس سب سے بچنا چاہتے ہیں تو ماسٹر صاحب کو رمضان میں متواتر افطاریاں بجھواتے رہیں ایک عدد جوڑا بھی تحفے میں دیں گے اگر اس کے بعد بھی صورتحا ل میں تبدیلی نا آئےتو آپ کسی بھی بوتیک سے ریڈی میڈ جوڑا لے آئیں ۔اب بہت مناسب قیمت میں ہر طرح کے سلے سلائے سوٹ مل جاتے ہیں ۔ اس کے ساتھ اب پاکستان میں انٹرنیٹ کے بڑھتے ہوئے استعمال کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت سے ای سٹور بھی متعارف کروادیے گئے ہیں۔ آن لائن اب خواتین، مرد اور بچوں کے لیے ہرطرح کے کپڑے موجود ہیں ۔آپ صرف پسند کریں تو ایک دن میں جوڑا آپ کے گھر پہنچ جائےگا اور اس ہی وقت ادایگی کردیں کوئی کریڈیٹ کا چکر بھی نہیں ۔کیش ادائیگی کریں اور گھر بیٹھے جوڑا حاصل کریں۔ میں تو جارہی ہوں اپنا جوڑا لینے ماسٹر صاحب نے تیار کر ہی دیا ،آپ کا تیار ہوگیا ؟ ضرور بتائیے گا، عید مبارک ۔ – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9993#sthash.074B22mn.dpuf