Posted in Pakistan

دھرنوں کے بجائے کارکردگی پر توجہ

May 13, 2014  

……جویریہ صدیق……
پی ٹی آئی نے 2013ء میں خواب تو اقتدار میں آنے کے دیکھے تھے لیکن قسمت کا لکھا کچھ اور تھا اور کامیابی کا ہما مسلم لیگ ن کے سر پر آکر بیٹھ گیا۔ الیکشن کو ہوئے پورا ایک سال 11مئی کو مکمل ہوگیا تاہم پی ٹی آئی اپنی شکست کو ابھی تک تسلیم نہیں کرسکی۔ 365دن کے بعد پھر زخم تازہ ہوئے اور دھاندلی کا شور مچاتے ہوئے ڈی چوک میں دھرنا دے ڈالا۔ دھرنے کے نام پر بامشکل 15ہزار لوگ جمع ہو پائے اور حاصل وصول کچھ نہیں لیکن عمران خان ایک نئے مطالبے کے ساتھ سامنے آئے کہ جب تک الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل نہیں کی جاتی تب تک ان کی جماعت ہر جمعے کو دھرنے دے گی۔ صرف الیکشن کمیشن ہی کو نہیں بلکے ریٹرننگ آفیسرز کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ بات صرف یہاں تک ہی محدود نہیں رہی بلکے عمران خان نے جیو پر الزامات کی بوچھاڑ کی اور یہ فرماتے رہے کہ جیو ٹی وی بھی اس دھاندلی میں شریک ہے۔ اب ذرا کوئی یہ بتائے کہ ایک ٹی وی چینل دھاندلی میں کیسے ملوث ہوسکتا ہے؟ فافن کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر مدثر رضوی نے ان الزامات کو بچکانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی میڈیا گروپ الیکشن میں دھاندلی نہیں کراسکتا۔

دھرنے میں حکومت، الیکشن کمیشن اور جنگ جیو گروپ پر تنقید تو خوب رہی لیکن عوامی مسائل پر کوئی خاص بات نہیں کی گئی۔ عمران خان نے دھرنے میں کھڑے ہو کر اپنی جماعت پی ٹی آئی کی ایک سالہ کارکردگی پر نظر کیوں نہیں ڈالی؟ کیا پورے سال ایسا کوئی بھی کام نہیں ہوا جو لیڈر موصوف فخر کے ساتھ اپنے چاہنے والے کارکنوں کو گوش گزار کرتے۔ عمران خان کی جماعت نے الیکشن 2013ء کے بعد سب سے پہلے حکومت بنانے میں پہل کی اور صوبہ خیبر پختون خواہ میں پی ٹی آئی کی حکومت قاثم ہوگی، اب کیا عمران خان اس بات کا جواب دینا پسند کریں گے کہ اس دورانیے میں انہوں نے صوبے کی فلاح و بہود کے لیے کیا کیا اقدامات اٹھاثے؟

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مطابق 2013ء میں ملک بھر میں 2سو فرقہ وارانہ حملے ہوئے، جن میں سب سے زیادہ عوام پشاور، ہنگو، پارا چنار، کراچی اور کوئٹہ میں جان سے گئے، اب تبدیلی کے دعوے دار عمران خان صرف یہ بتائیں اپنے صوبے کی عوام کے لیے انہوں نے کیا کیا؟ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں اب تک عمران خان کے صوبے میں 8سو سے زائد پولیس اہلکار شہید ہوئے عمران خان اور ان کے حکومت نے نمائندوں نے حکومت میں آکر ان اہلکاروں کے لواحقین کی داد رسی کی؟

جون 2013ء سے مارچ 2014ء تک خیبر پختون خواہ میں 93دہشت گرد حملے ہوئے جن میں 444افراد مارے اور 665زخمی ہوئے۔ کیا عمران خان کی حکومت نے ان مرنے والوں اور ان کے لواحقین کے لیے کچھ کیا؟ اقلیتی فرقے سے تعلق رکھنے والے 208شیعہ مسلمانوں کو قتل کیا گیا کیا عمران خان نے اقلیتی فرقے کی حفاظت کے لیے پورا سال اقدامات کیے ؟ گزشتہ سال ستمبر کے مہینے میں دہشت گردی کے تین بڑے واقعات ہوئے جن میں پشاور میں مسیحی عبادت گاہ میں دو بم دھماکوں نے نتیجے میں 87افراد مارے گئے اور ان گنت زخمی ہوئے۔ پھر پشاور میں ہی بس میں دھماکا ہوا جس میں 19افراد اپنی جان سے گئے اور اس دھماکے کے ٹھیک 2دن بعد پشاور کے قصہ خوانی بازار میں 4افراد نے جام شہادت نوش کیا لیکن عمران خان کی حکومت تو اس وقت دہشت گردوں کے ساتھ فل رومانس میں مصروف تھی تو ایک بار پھر نہ ہی مرنے والوں کو یاد رکھا گیا اور نہ ہی لواحقین کو منہ لگانا پسند کیا گیا۔

بات کریں اگر 2014ء سے لے اب تک عمران خان کا صوبہ آگ میں جلتا رہا، دھماکوں اور حملوں میں شہری مرتے رہے لیکن عمران خان صرف وفاق اور دوسرے صوبوں میں عیب نکلتے رہے۔ 21جنوری کو 6پولیس اہلکار بمع طالب علم چارسدہ میں بم دھاکے کے نتیجے میں جان سے گئے۔ 23جنوری کو 6افراد پشاور میں دہشت گردی کی بھینٹ چڑھے۔ 26جنوری کو ہنگو میں 6بچے بارودی مواد پھٹنے کی وجہ سے موت کی وادی میں چلے گیے۔2فروری کو پشاور میں بم دھماکے میں 5شہری ہلاک اور 30زخمی ہوئے اور ان کا جرم کیا تھا، سینما میں فلم دیکھنا اور اس واقعے کے بعد کے پی کے میں متعدد سینما بند ہوگئے۔ 4فروری کو ایک بار پھر قصہ خوانی بازار میں دھماکا ہوا اور 9افراد مارے گئے۔ 10فروری کو ایک بار پھر گھر کے قریب دھماکے میں پشاور کی 4خواتین جان سے گئیں۔ 11فروری کو شمع سینما میں دھماکا ہوا اور متعدد افراد جان کی بازی ہارگئے اور سلسلہ رکا نہیں اب بھی جاری ہے، ان ذکر کیے گیے واقعات سے لے اب تک مزید 45افراد دہشت گردی کی نظر ہوئے۔

چلیں پی ٹی آئی یہ الزام لگاتی ہے کہ وفاق سنجیدہ نہیں کہ ملک کے مسائل حل ہوں لیکن ذرا یہ تو باتیں کہ آپ کس حد تک سنجیدہ ہیں، ان تمام واقعات پر لواحقین کی داد رسی کی؟ بیشتر واقعات میں مزاحمت یا تعزیت بھی سامنے نہیں آئی۔ کیا آپ نے صوبے میں امن و امان کے حوالے سے کوئی پالیسی بنائی کوئی مربوط اقدام اٹھایا؟ نہیں، کیونکہ آ پ کہ دلچسپی تو صرف وفاق میں اقتدار پر قبضہ کرنے پر مرکوز ہے۔

بات ہو اگر آپ کی کابینہ کی تو الیکشن سے پہلے تو بہت وعدے کیے گیے کہ ہم تبدیلی لائیں گے، انقلاب زندہ باد، لیکن ایسا نہیں ہوا، 14وزراء کچھ کم نہیں تھے جو مزید 5کو کابینہ میں شامل کرلیا اور یہ 19بھی صوبہ سنبھالنے میں اب تک نا کام ہی نظر آئے۔ وعدہ تو یہ بھی کیا گیا تھا کہ وزیر اعلیٰ کی رہائش گاہ کو پبلک لائبریری میں تبدیل کیا جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا اور وزیر اعلیٰ کو اس رہائش گاہ کے ساتھ ساتھ دو رہائش گاہیں مزید نواز دی گئیں۔

بات کرتے ہیں پولیو کی اور عالمی ادارہ صحت پشاور کو پولیو وائرس کا گڑھ قرار دے چکا ہے۔ 2013ء میں پولیو کے 91کیس سامنے آئے اور اس سال اب تک 85کیس سامنے آچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کیس کے پی کے اور فاٹا سے تھے۔ بات ہو اگر انسدادِ پولیو مہم میں کارکنوں پر حملوں کی تو 40افراد صرف پچھلے سال نشانہ بنے جن میں سے 20کا تعلق خیبر پختون خوا سے تھا اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اسی وجہ سے خیبر پختون خواہ میں 25ہزار بچے پولیو ویکسین سے محروم رہ گیے۔ جنوری 2014ء میں صوابی میں پورا حفاظتی ٹیکوں کا مرکز دھماکے سے اڑا دیا گیا لیکن صوبائی حکومت صرف دوسرے صوبوں کے عیب تلاش کرتی رہی۔ عمران خان ان کی باری بھر کم کابینہ نے عملی اقدامات کے بجائے صحت کے انصاف کے نام سے اشتہارات چلانے پر فوقیت دی۔

بات ہو تعلیم کی تو عمران خان کی صوبے میں حکومت کے بعد سے 20اسکول بم دھماکے سے اڑا دیئے گئے جن میں سے ایک اسکول پر حملے روکتے ہوئے اعتزاز احسن طالب علم نے جام شہادت نوش کیا لیکن حکومت نے نہ ہی اسکولوں کی تعمیر کے لیے کوئی اقدامات اٹھائے نہ ہی طالب علموں کی دل جوئی کی۔

خواتین کی بات کریں تو عمران خان کی حکومت قائم ہونے کے بعد صوبے میں غیرت کے نام پر 45قتل سامنے آئے اور ایک سو ستائیس خواتین کے ساتھ زیادتی کے واقعات پیش آئے جن میں سے کسی ایک مجرم کو سز ا نہ ہوئی اور یہ وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے۔

اب یہ تو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے اپنے صوبے خیبر پختون خوا کی صورتحال ہے، اب کیا ایسی صورتحال میں اچھا لگتا ہے کہ اب وفاقی حکومت کو نا اہل، الیکشن کمیشن کو دھندلی کا ذمہ دار اور جیو ٹی وی جیسے معتبر ادارے کو غدار کہیں؟کسی اور پر الزام دھرنے سے پہلے خود اپنے گربیان میں جھانکنا بھی ضروری ہے، اگر یوں روز روز دھرنوں کی کال دیتے رہے تو بچے کچھے کارکنان بھی بد دل ہو کر گھر نہ بیٹھ جائیں۔ اس لیے وقت کا اہم تقاضہ ہے کہ مزید اقتدار کے لالچ کے بجائے جس صوبے میں عوام نے آپ کو منتخب کیا ہے اس کی فلاح و بہبود کے لیے کام کیا جائے وگرنہ اگلے الیکشن میں بھی ملنا ناممکن ہوگا۔

Javeria Siddique is a Journalist and Award winning photographer.

Contact at https://twitter.com/javerias

– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9807#sthash.viXjkzKl.dpuf

Author:

Journalist writes for Turkish Radio & Television Corporation . Photographer specialized in street and landscape photography Twitter @javerias fb: : https://www.facebook.com/OfficialJaverias

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s