November 14, 2013 …جویریہ صدیق…
14 نومبر کو دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ذیابیطس جس کو عرف عام میں شوگر بھی کہا جاتا ہے اس بیماری میں خون میں گلوکوز کا تناسب ایک حد سے تجاوز کر جاتا ہے۔ذیابیطیس کی دو اقسام ہیں۔
ذیابیطس ٹائپ ون
ذیابیطس ٹائپ ٹو
ٹائپ ون عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے ،اس میں انسانی جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت یا تو ختم ہو جاتی ہے یا پھر کم ہوجاتی ہے۔دوسری قسم کی ذیابیطس کا شکار زیادہ ترعمر رسیدہ لوگ ہوتے ہیں اور اس میں خون میں گلوکوز کی تعداد ایک حد سے بڑھ جاتی ہے۔دوران حمل بھی دو سے پانچ فیصد خواتین ذیابیطس کا شکار ہوجاتی ہیں یہ اس کی تیسری قسم ہے۔
اس وقت دنیا بھر میں17 کروڑ افراد ذیابیطس کی قسم دو کا شکار ہیں اور پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق 65 لاکھ کے قریب افراد ذیابیطس’ٹائپ ٹو‘ کا شکار ہیں۔90 کی دہائی سے اس مرض میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں جنیاتی اور ماحولیاتی عوامل کارفرما ہیں وزن کی زیادتی ،جسمانی ورزش میں کمی،خاندان میں پہلے سے اس بیماری کا موجود ہونااور متوازن خوراک کا نا استعمال نا کرنا شامل ہیں۔
ذیابیطس کسی بھی شخص کو ہو سکتی ہے اس کی علامتوں میں شدید پیاس،پیشاب کا بار بار آنا،وزن میں کمی،کمزوربصارت،پیروں کا جلنا اور جلد تھک جانا شامل ہے۔اگر یہ علامتیں بہت شدت کے ساتھ ظاہر ہوں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور شوگر ٹیسٹ کروانی چاہیے۔اگر اس بیماری کا جلد علاج شروع نہ کیا جائے تو ابتدائی طور پر بے ہوشی،جلد کے امراض اور تیزابیت ہوسکتی ہے اور بعد میں گردوں کی خرابی ،آنکھوں کی بینایی کا متاثر ہونا ، دل کا عارضہ،فالج اور زخم کی خرابی کے باعث پاؤں یا ٹانگ کا نچلا حصہ کاٹنا پڑ جاتا ہے۔
ذیابیطس کا علاج صرف دوئی اور پرہیز سے ہی ممکن ہے،جو لوگ ڈاکٹر کی دی ہو ادویات اور مشورے پر عمل کرتے ہیں وہ بہت آرام سے ایک مستعد زندگی گزار رہے ہیں۔ذیابیطس ٹائپ ون میں انسولین کے انجکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ ٹائپ ٹو میں دوا اور غذا کے ذریعے سے شوگر کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔دوا کے ساتھ ساتھ اس مرض میں مبتلا افراد کے لے روزانہ تیس منٹ چہل قدمی بہت ضروری ہے۔ میٹھے سے ہر ممکن طور پر پرہیز کریں اور میٹھا کھانا مقصود ہو تو مصنوعی شکر کا استعمال کریں۔اجناس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور چکنائی سے پرہیز کریں۔گھی سے پرہیز کریں اور اگر استعمال ناگزیر ہے تو تیل استعمال کیا جائے۔بیکری کی اشیاء سے بلکل دور رہاجائے اور تازہ سبزیوں اور سلاد کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔اس کے ساتھ پانی کا استعمال بہت زیادہ کریں دن میں کم از کم دس گلاس ضرور پیے جائیں۔
ذیابیطس کو ختم تو نہیں کیا جاسکتا لیکن احتیاط سے معمولات زندگی میں خلل نہیں پڑتا، متوازن خوراک، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز،کھانے میں لمبا وقفہ نا کرنے، نمک کا کم سے کم استعمال ان چیزوں کا دھیان رکھا جائے تو شوگر سے کبھی بھی معمولات زندگی متاثر نہیں ہوں گے۔ پاکستان میں زیادہ تر افراد اس بیماری کے حوالے سے لا علمی کا شکار ہیں اس کی وجوہات،علاج کے بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے بتائی گئی علامات میں سے کوئی بھی علامت آپ میں شدید طور پر سامنے آئے تو اپنا علاج خود نا کریں بلکہ فی الفور ڈاکٹر سے رجوع کریں کیونکہ اگر علاج نا کرایا جائے اور احتیاط نا برتی جائے تو یہ مرض قبل از وقت انسان کو موت کے منہ میں دھکیل سکتا ہے۔تاہم دوا ورزش اور غذا میں توازن سے اس موذی مرض کو مکمل کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے۔
– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9278#sthash.hTz9Wk5N.dpuf
Twitter @javerias