July 22, 2014 ………جویریہ صدیق……… رمضان المبارک کے آخری عشرے کے آغاز ہوگیا ہے لیکن اب بھی بہت سے لوگوں کی توجہ صرف افطار پارٹیوں پر مرکوز ہے۔بیس روزے کافی نا تھا کہ طاق راتوں کے عشرے میں بھی عوام الناس کو دعوت افطاری سے فرصت نہیں۔پاکستان میں زیادہ تر افطاریوں کا مقصد ہی صرف پی آر میں اضافہ کرنا ہوتا ہے اگر اللہ کی خوشنودی مقصود ہو تو یہ ہی کھانا مستحقین کو کھلایا جایے۔لوگوں کی عام طور پر کوشش ہوتی ہے ایک پر تکف سی افطاری کرکے تمام جاننے کو بلوالیا جایے جن سے کویی کام نکلوانا مقصود ہو۔بعض اوقات یہ افطاریاں گھر پر کیٹرنگ کر کے کروایی جاتی ہیں اور بعض اوقات کسی چار یا پانچ ستارے والے ہوٹل ہیں یہ کام انجام دیا جاتا ہے۔افطاری پر کھانے پینےکا خاص خیال رکھا جاتا ہے اور ملبوسات بھی خاص اہتمام کے ساتھ پہنے جاتے ہیں لیکن میزبانوں سے اگر یہ پوچھا جایے کہ نماز ادا کرنی ہے تو وہ قبلے کا رخ بتانے سے بھی قاصر ہوتے ہیں۔اکثر تقریبات میں نماز کی اداییگی کے لیے خاص انتظام ہوتا بھی نہیں۔افطاری کے لوازمات کی بات کی جایے تو کیا نہیں جو موجود نا ہو پکوڑے، سموسے، دہی بھلے فروٹ چاٹ، کچوریاں، کھجوریں، پھل ، سلاد ، مٹھاییاں، کیک پسٹریاں ، مشروبات اس کے بعد بات کی جایے کھانے کی تو جتنی اوپر کی آمدنی اتنا وسیع کھانے کا منیو مرغی ، مچھلی ، بریانی ، روغنی نان ،سالم بکرے دنبے اور انواع اقسام کے میٹھے بھی شامل ۔ خواتین اور مرد حضرات کی بڑی تعداد اذان ہونے سے پہلے ہی کھانے پینے پر ٹوٹ پڑتی ہے سب کو بس یہ جلدی ہوتی ہے کہ پلیٹ جلد سےجلد بھر لی جایے ۔اکثر اوقات ان جیسے افراد کی پیلیٹس کسی ڈش کا منظر دکھا رہی ہوتی ہیں سموسے پکوڑے چکن کیا نہیں جو ایک پلٹ میں لبالب بھرا ہو ۔اکثر لوگ توا س طرح سے کھانے پر ٹوٹتے ہیں جیسے آج سے پہلے انہوں نے کبھی کھانا کھایا ہی نہیں۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی ان افطار پارٹیوں میں ان تمام پکوانوں سے انصاف کے بعد آخر میں چایے اور قہوے کا دور چلتا ہے۔اس دوران مغرب اور عشاء کی نماز بھی قضا ہوجاتی ہے اور باہر انتظار میں گارڈز اور ڈرایورز بھوکے رہ جاتے ہیں ۔لیکن ان باتوں کی کیا پروہ توجہ صرف شکم سیری پر مرکوز ہوتی ہے۔
روزے کا مقصد نفس کو قابو کرکے صبر کرنا ہے، اس مہینے کا مقصد غریب اور مساکین کی مدد کرنا ہے ناکہ اپنا قیمتی عبادت کا وقت ہلے گلے والی افطار پارٹیوں پر صرف کرنا۔اب تو صرف افطار پارٹیاں نہیں بلکے سحری پر بھی دعوت دینا عام ہوگی ہے یوں لوگ اس عبادتوں کے مہینے کو صرف کھانے پینے کے مہینے میں تبدیل کر جاتے ہیں۔ان کا مقصد صرف سحری میں کیا کھا جاے اور افطاری کہاں کی جایے رہ جاتا ہے۔اس ہی مسلسل کھانے میں بے احتیاطی کی وجہ سے رمضان کے مہیںے میں ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا جاتا ہے۔پمز کے سینر ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق عام دنوں کے برعکس ماہ رمضان میں تیزابیت ، معدے اور خوارک کی نالی میں جلن،پیٹ میں درد ،اسہال، ڈایریا ، پیٹ کے کیڑوں اور گیسٹرو کے مریضوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔اس کی بڑی وجہ باہر کی جانے والی افطاریاں، بازاروں کے بنے ہویے کھانے اور چکنایی سے بھرپور اشیاء ہیں۔ڈاکٹر وسیم خواجہ کے مطابق سحری میں افطاری میں اعتدال سے کھایں۔تلی ہویی اشیاء سے ہر ممکن پر ہیز کریں نمک کا استعمال کم سے کم کریں۔گرمی کے روزوں میں لیموں پانی ، دودھ ، دہی، پھل ، سبزیوں کا استعمال کریں۔ کھانا آرام آرام سے چبا کر کھایں اور واک ضرور کریں۔انہوں نے مزید کھا کہ سحری اور افطاری کے ٹایم کے دوران پانی کا استعمال بھی زیادہ کریں تاکہ جسم میں نمکیات کی کمی نا ہو۔افطاری اور سحری کا اہتمام گھر میں کیا جایے اور کھانا بنانے سے پہلے اور کھانا کھاتے وقت ہاتھ ضرور دھو لیے جایں۔
رمضان المبارک کا آخری عشرہ جاری ہے اس مہینے میں صرف کھانے پینے کو مقصد نا بنایا جایے۔ عبادات میں خصوع وخشوع کے ساتھ اپنے گناہوں کی توبہ کرنی چاہیے اور اللہ سے رحمت کا طلب گا ر ہونا چاہیے ۔ اس کے ساتھ اپنے ارد گرد غریب رشتہ داروں اور دیگرافراد کی مدد کرنی چاہیے جتنے کی افطاری آپ ایک پانچ ستارے والے ہوٹل میں کر آتے ہیں اتنے میں ایک غریب گھرانے کا پورا راشن آجاتا ہے۔جتنا کھانا آپ افطاریوں میں ضایع کر آتے ہیں اس سے بہت سے مساکین اورنادر افراد کا پیٹ بھر سکتا ہے۔اگر اعتدال کے ساتھ کھاتے ہویے ہم مبارک مہینہ گزاریں تو ہم بیماریوں سے بھی محفوظ رہیں گے اور دلجمعی کے ساتھ نیکوں میں بھی اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔
Javeria Siddique is a Journalist and Photographer works for Daily Jang …
. Contact at https://twitter.com/javerias – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9986#sthash.9MiLXYrE.dpuf