September 05, 2014 ……..جویریہ صدیق……..آخر کار وہی ہوا جس کا حکومتی اور سفارتی حلقوں کو ڈر تھا چینی صدر ژی جنگ پنگ کا دورہ پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کی نذر ہوگیا۔ ژی جنگ پنگ نے 14سے 16ستمبر تک پاکستان کے دورے پر تشریف لانا تھی لیکن شاہراہ دستور پر دھرنے کے باعث ان کی سیکورٹی حکام نے درخواست کی کہ ایوان صدر اور وزیر اعظم ہاؤس کا ملحقہ علاقے خالی کروالیے جائیں لیکن حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود دھرنے کے لیڈران نہ مانے۔ ژی جنگ پنگ اپنے شیڈول کے مطابق بھارت تو جائیں گے لیکن پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر وہ اب پاکستان تشریف نہیں لائیںگے۔ اسلام آباد میں اس وقت شاہراہِ دستور پر جہاں تمام اہم ریاستی ادارے واقع ہیں، اس سڑک پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری اپنے کارکنان سمیت قابض ہیں تو کیسے سوال پیدا ہوتا ہے کہ دنیا کی عظیم طاقت چین کے صدر ہمارے ملک کا دورہ کریں۔ اس دورے کی منسوخی کے ساتھ ہی 32ارب ڈالر کے معاہدے التوا کا شکار ہوگئے۔ان معاہدوں میں پورٹ قاسم پر دو بجلی گھروں کی تعمیر، گڈانی میں انفراسٹرکچراپ گریڈ کرنے کا ایم او یو۔ سندھ میں توانائی اور جنوبی پنچاب میں سولر پارک منصوبے، کراچی سے لے کر پشاور تک شاہراہ کا منصوبہ، لاہور میں ریلوے نظام بجلی پر منتقل کرنے کے منصوبے جیسے کئی اہم معاہدوں پر دستخط التوا کا شکار ہوگئے۔ یہ خبر منظر عام پر آتے ہی کہ چینی صدر ژی جنگ پنگ کا دورۂ پاکستان ملتوی ہو گیا ہے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث کا آغاز ہوگیا۔
سب سے پہلے وفاقی وزیر احسن اقبال نے ٹویٹ کیا اور طنزیہ طور پر کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری کو مبارک ہو چین کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہوگیا ۔انہوں نے دوسرے ٹویٹ میں مزید کہا کہ پاکستانی عوام کبھی بھی عمران خان اور طاہر القادری کو معاف نہیں کریں گے، ان کے دھرنوں کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کراچی لاہور موٹروے منصوبہ چین کی مدد سے بننا تھا وہ کھٹائی میں پڑ گیا، یہ بد قسمتی ہے۔مریم نواز شریف نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ آج طاہر القادری اور عمران خان کا اینٹی پاکستان ایجنڈا مکمل ہوگیا۔ ایم کیو ایم کے رہنما نبیل گبول نے کہا کہ سب کو نیا پاکستان مبارک ہو۔ سینئر صحافی عامر متین نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان کا دورہ تو ملتوی ہوا، اب چینی صدر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ان کی سالگرہ بھارت میں منائیں گے۔ صحافی نذرانہ یوسف زئی نے کہا کہ ایک کرسی کے لیے پاکستان کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ صحافی جمشید بھگوان نے کہا کہ وہ افسردہ ہیں کہ چینی صدر کا دورۂ پاکستان آزادی مارچ کی وجہ سے ملتوی ہوا۔پشاور سے صحافی جاوید خان نے کہا کہ مظاہرین کو مبارک ہو، اب چینی صدر پاکستان تو نہیں لیکن بھارت جائیں گے۔ پاکستانی صحافی مدیحہ انور نے امریکا سے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ کیا اب بھی طاہر القادی اپنے خطاب میں کہیں گے کہ مبارک ہو، مبارک ہو کہ چینی صدر پاکستان نہیں آرہے۔
چوہدری اویس نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ چین کے صدر کے دورے کے ملتوی ہونے کا سن کر ہی پی ٹی آئی اور عوامی تحریک والے پارلیمنٹ کے احاطے سے ڈی چوک واپس آگئے کیا یہ ہی ان کا پلان تھا؟ محسن حجازی نے کہا کہ کپتان خان آپ کامیاب ہوگئے۔ مصدق ذوالقرنین نے کہا کہ چینی صدر کا دورۂ پاکستان ملتوی ہونا بہت افسوس ناک ہے، طاہر القادری اور عمران خان نے وطن دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔ حسن علی نے ٹویٹ کیا کہ کیا طاہر القادری اور عمران خان کی ضد اور انا اس ملک کے مفاد سے بڑھ کر ہے؟ ان دونوں کی ضد کے باعث چینی صدر کا دورہ ملتوی ہوا ہے۔ نو عمر طالب علم مزمل نے اپنے ٹویٹ میں کہا میں چینی صدر کے دورے کو لے کر بہت پرجوش تھا لیکن ان کا دورہ ملتوی ہونے سے مجھے بہت مایوسی ہوئی ہے، میرے لیے آج کا دن بہت اداس ہے۔ مدیحہ رانا نے کہا ہے کہ کیا آج بھی پی ٹی آئی اور عوامی تحریک والے جشن منائیں گے، ان کی وجہ سے چینی صدر کا دورہ منسوخ ہوا۔ سید ناصر کاظمی نے کہا کہ اب بھارت والے چینی صدر کا پر تپاک استقبال کریں گے اور سرمایہ کاری بھی انہیں ہی ملے گی۔
کچھ افراد اس سنجیدہ صورتحال میں بھی طنز ومزاح سے بھر پور ٹویٹ کرتے رہے۔ سعدیہ نے کہا کہ چینی صدر بھی تذبذب کا شکار ہیں کہ پرانے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف سے ملا جائے یا پھر نئے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے؟ انعم شفیق نے کہا کہ شاید پاکستان میں مون سون کی بارشوں کے باعث چینی صدر نے آنے سے انکار کردیا ہے۔ سرمد سومرو نے کہا کہ زیادہ باتیں نہ کی جائیں، پی ٹی آئی اور پی اے ٹی والے چینی صدر سے بھی استعفے کا مطالبہ کردیں گے۔ اذان سومرو نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ سابق وزیرداخلہ رحمان ملک صلح اور مذاکرات کرانے میں ماہر ہیں ان کو چین بھیج کر چینی صدر کو پاکستان لایا جائے۔
پاکستان کے تمام سنجیدہ حلقوں نے چینی صدر کے دورۂ پاکستان ملتوی ہونے کا ذمہ دار عمران خان اور طاہر القادری کو قرار دیا لیکن ان دونوں سیاستدانوں نے ایک بار پھر غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے الزام حکومت پر عائد کردیا اور اپنی غلطی تسلیم نہیں کی۔
چین جیسے دوست ملک کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی ہونا افسوس ناک ہے۔ بھارت آنے والی نسلوں کی ترقی کا سوچ رہا ہے جبکہ پاکستانی سیاستدان دھرنوں کی سیاست کرکے آئندہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ کیا واقعی ہی کرسی انا اور ذاتی مفاد اس ملک میں پاکستان کی ترقی سے بڑھ کر ہیں؟ اس بات کا جواب ان سیاست دانوں کو دینا ہوگا۔ دھرنوں کی سیاست ملکی معشیت کو بدترین نقصان پہنچا چکی ہے اور اسں نقصان کا خمیازہ ہماری آنے والی نسلیں اٹھائیں گی۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Contact at https://twitter.com/#!/javerias – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10159#sthash.FjLAqXdX.dpuf