Posted in health, lifestyle, Pakistan, skincare

جلد ی امراض اور ان کا علاج

جلد ی امراض اور ان کا علاج

  Posted On Monday, February 09, 2015   ……جویریہ صدیق……
پاکستان میں بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث خواتین ، مردوں اور بچوں کی بڑی تعداد مختلف نوعیت کے جلدی امراض میں مبتلا ہوجاتی ہے۔
جلد ہمارے جسم کا سب بڑا جزو ہے۔اگر ہم اس کو نظر انداز کریں تو بہت سی بیماریاں ہم پر حملہ آور ہوجاتی ہیں ۔پاکستانی عام طور پر ایگزیما،ایکنی،خشکی،گرمی دانے،ایمپیٹیگو،اسکیبز،جھریاں،چھایاں ، چہرے پر کھدراپن اورسورج سے حساسیت جیسی بیماریوں کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ ان امراض کے حوالے سے آگاہی نا ہونے کے باعث پہلے توعوام جلدی مسائل کو نظر انداز کیے رکھتے ہیں لیکن وقت کے ساتھ ساتھ جب یہ مسئلہ بڑھ جائے تو پھر اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔ جلد کا علاج وقت طلب ہے اور مہنگا بھی ہے اگر شروع میں ہی بیماری کوروک لیا جایے تو بہتر رہتا ہے اگر دیر کی جائے تو طویل علاج کے بعد ہی صحت یاب ہونا ممکن ہے۔
پاکستانی عوام کی بڑی تعداد ایگزیما کا شکار ہوتے ہیں ایگزیما اصل میں ہے کیا ؟ہماری جلد میں قدرتی طور پر پانی کو جذب اور خارج کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اگر اس صلاحیت میں کوئی نقص پیدا ہوجائے تو ایگزیما کا باعث بنتا ہے۔ دھوپ کی زیادتی ، دھول ، مٹی یا جراثیم کی وجہ سے جلد پر سوزش ہوجاتی ہے اور یہ سوزش ایگزیما کو مزید بڑھا دیتاہے۔اس کی وجہ سے جلد خشک اور کھدری ہو جاتی ہے پانی کے چھالے پڑ جاتے ہیں۔بعض اوقات لوگوں کو کسی بھی چیز سے حسیات کی وجہ سے یہ ہوتا ہے جن میں چمڑا،تیل،دھاتیں،میک اپ ،جیولری، جراثیم کش ادویات،کپڑے برتن دھونے کے صابن وغیرہ شامل ہیں۔ اس کو کونٹیکٹ ایگزیما کہتے ہیں۔
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی معروف ماہرامراض جلد ڈاکٹر ارمیلا جاوید کے مطابق ایگزیما سے بچائو کے لیے بہت ہی مائلڈ صابن یا ایگزیما سے بچائو کے لیے خاص صابن کا استعمال کریں۔برتن اور کپڑے دھوتے وقت ہاتھوں پر دستانے پہنیں کام ختم ہونے کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھو کر خشک کریں اور وہ کریم استعمال کریں جو آپ کو ڈاکٹر نے تجویز کی ہو۔منہ دھوتے وقت اور نہاتے وقت بھی مائلڈ ہینڈ واش اور شاور جیل یا صابن کا استعمال کرنا چاہیے۔ہاتھوں کی جلد کو سب سے زیادہ نقصان برتن اور کپڑے دھونے کا صابن اور سرف پہنچتا ہے۔
دوسرے نمبر پر جس بیماری سے پاکستانی متاثر ہوتے ہیں وہ ایکنی ہے،پاکستانی لڑکے اور لڑکیاں اس کا سب سے بڑا شکار ہیں،جس بھی شخص کے منہ پر یہ دانے کیل مہاسے نکل آتے ہیں اس کے چہرے پر بدنما داغ چھوڑ جاتے ہیں اور متاثرہ شخص کو احساس کمتر ی میں مبتلا کر جاتے ہیں۔نوجوان لڑکے لڑکیاں خوبصورت لگنے کے چکر میں مہنگی مہنگی کریمز ڈاکٹر کے مشورے کے بنا ہی استعمال شروع کردیتے ہیں جس سے ان کی ایکنی مزید بگڑ جاتی ہے۔ ڈاکٹر ارمیلا کے مطابق کیل ،مہاسے ایکنی کا شکار نوجوان بچے بھی ہیں اور عمر کے زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ بھی لوگ اسکا شکار ہوتے ہیں۔ لوگ مساموں کے گرد چکنائی ، سوزش اور جراثیم کی وجہ سے اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
بہت سےلوگوں کا علاج ایکنی کنٹرول کرنے والے صابن ، فیس واش اور ہلکی دوائی کے ساتھ ہوجاتا ہے۔صرف ڈاکٹر کے مشورے کے ساتھ اشیاء کا استعمال کیا جائے سیلف میڈی کیشن بالکل نا کی جائے۔اگر ایکنی زیادہ ہے تو ماییکروڈرمابرشن کے ذریعے سے چہرے سے ایکنی اس کے داغ اور کیل مہاسے مکمل طور پر ختم کردیے جاتے ہیں۔کچھ کیسز میں لوگوں کے لیے لیزر اور فلرز بھی کارآمد ہیں لیکن یہ کام مستند ڈاکٹر ہی کرسکتے ہیں۔
خشکی بھی ایسا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے پاکستانی بہت مشکل کا شکار ہوجاتے ہیں اگر سر میں خشکی زیادہ ہوجائے تو باعث ندامت بھی بنتی ہے اور تکلیف کا باعث بھی۔ ڈاکٹر ارمیلا کے مطابق سر کی خشکی اگر معمولی نوعیت کی ہے تو کسی بھی میڈیکیٹڈ شیمپو جس میں زنک شامل ہو اس سے خشکی کنٹرول کی جاسکتی ہے۔خشکی ایک قسم وہ بھی ہے جس میں خشکی کی موٹی موٹی تہیں سر پر جم جاتی ہیں اور بالوں میں برش کرتے وقت یہ اوپر گرنے لگتی ہے اوراس کےساتھ یہ چہرے تک پھیل جاتی ہے۔جن میں آنکھوں کے پاس پلکوں اور ناک کے گرد یہ خارش پیدا کردیتی ہے۔ ایسی صورت میں فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
بات کی جائے اگر بچوں کی تو ان میں خارش اور دانوں کی بیماری عام طور پر دیکھی جاتی ہے یہ بچوں کو بے چین کیے رکھتی ہیں اور بچوں کی تکلیف ماں باپ کے لیے بے چینی کا باعث بنتی ہے ۔ ڈاکٹر ارمیلا کے مطابق پاکستانی بچوں میں خارش اور دانوں کی بیماری زیادہ پھیلتی ہیں والدین کو ان صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ان کے لئے بہت مائلڈ سوپ اور شیمپو کا استعمال کیا جائے اور ان کا تولیہ اور دیگر اشیا الگ ہونی چاہئیں۔اگر کوئی ایک بچہ گھر میں اسکیبزدانوں اور خارش کی بیماری کا شکار ہو جائے تو فوری طور پر ماہر امراض جلد کو دکھایا جائے کیونکہ یہ متعدی بیماری ہے اور ایک سے دوسرے کو فوری منتقل ہوجاتی ہے۔
جلد کے حوالے سے دیگر حفاظتی تدابیر کے متعلق ڈاکٹرارمیلا نے بتا یا کہ دھوپ میں جاتے وقت اپنا چہرہ ہر ممکن طور پر سورج سے بچائیں۔سن بلاک کا استعمال کریں۔ سن بلاک جلد کو اسکن کے کینسر سے بچاتا ہے لیکن رنگ کو مکمل طور پر بچانے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ وٹامن سی والی کریمز کہ استعمال سے چہرے کی رنگت کو نکھارا جا سکتا ہے لیکن یہ بھی صرف ماہر امراض جلد ہی بتا سکتا ہے کہ آپ کی جلد پر کون سی کریم صحیح رہے گی۔رنگ گورا کرنے والی تمام عام کریمیوں سے اجتناب کریں اور بہت ساری کریمیز کو مکس کرکے چہرے پر ہرگز نا لگائیں یہ جلد کے لیے بہت مضر ہیں ۔ان غیر معیاری کریموں کی وجہ سے چہرے پر بالوں میں مزید اضافہ،وقت سے پہلے جھریاں اور چھایاں پڑ جاتی ہیں۔پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔اسکن کو موسچرائیز کریں، صرف چہرہ ہی نہیں بلکے ہاتھ پاوں اور جسم کے دیگر حصوں پر بھی لگائیں۔متوازن غذا کھائیں جن میں پھل ، سلاد اور دودھ کا استعمال کریں جبکہ چکنی اور تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔
Javeria Siddique writes for Jang
Twitter @javerias   – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10651#sthash.N0w9BkaW.dpuf

Author:

Journalist writes for Turkish Radio & Television Corporation . Photographer specialized in street and landscape photography Twitter @javerias fb: : https://www.facebook.com/OfficialJaverias

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s