|
|||||
Posted On Sunday, July 05, 2015 | |||||
گذشتہ برس تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک نے تبدیلی انقلاب کا نعرہ لگاتے ہوئے اسلام آباد پر یلغار کر ڈالی،جلائو گھیراو دھمکیوں اور پر تشدد تقاریر کا وہ سلسلہ شروع ہوا جو تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا، کبھی ایمپائر کی انگلی، کبھی اوئے نواز شریف، کبھی اوئے جنگ جیو، کبھی35 پنکچر ہر کسی پر الزامات کی بارش،دل پھر بھی نا بھرا تو عوام کو سول نافرمانی پر اکسا دیا، تب بھی دال نا گلی تو پارلیمنٹ ہائوس اور پی ٹی وی پر حملہ کرڈالا،عمران خان اور طاہر القادری کو کچھ سوجھ ہی نہیں رہا تھا کہ کیا کر گزریں کہ جمہوری حکومت کا تختہ الٹ دیں تاہم عوام نے اس تبدیلی کو مسترد کردیا۔ 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر ہولناک حملے کے بعد ملک بھر سے دبائو بڑھ گیا کہ دھرنا ختم کرکے عمران خان اپنے حکومتی صوبے میں جائیں اور کچھ کام کریں،خیبر پختون خوا کی ساری صوبائی حکومت بھی دھرنا ڈالے اسلام آباد بیٹھی تھی اور پیچھے یہ واقعہ رونما ہوگیا۔آرمی پبلک اسکول کے شہدا کے لواحقین کی داد رسی ویسے نہیں کی جیسے کرنی چاہیے تھی۔والدین عمران خان اور کے پی کی صوبائی حکومت سے بہت ناراض ہوئے،اتنے بڑے سانحے کے باوجود پی ٹی آئی کی توجہ الزامات پر ہی رہی کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی چار حلقے کھول دو،35 پنکچر کی وجہ سے ہم الیکشن ہار گئے وغیرہ وغیرہ۔ دوسری طرف آرمی پبلک اسکول کے شہید بچوں کے والدین دربدر انصاف کے لیے ٹھوکریں کھاتے رہے،انہیں پلانٹڈ کہہ کر تخت بنی گالہ نے اپنی توجہ دوبارہ وفاقی حکومت کے گرد گھیرا تنگ کرنے پر لگا دی۔ جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا تاہم اس کے بعد سے اب تک تحریک انصاف اس میں دھاندلی کے حوالے سے اہم ثبوت پیش کرنے میں ناکام نظر آتی ہے،جیو ٹی وی کے اینکر و صحافی حامد میر کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 35 پنکچر کا الزام صرف ایک سیاسی بات تھی،اس بات کے سامنے آتی ہی سنجیدہ حلقوں میں بحث چھڑ گئی کہ پاکستان تحریک انصاف کس طرح کی سیاست کررہی ہے جس کا مرکز صرف جھوٹ الزامات اور نفرت پر مبنی ہے۔35پنکچر ایک جھوٹی کہانی بنا کر سینئر صحافی و سابق نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نجم سیٹھی کو مورد الزام ٹھہرایا گیا۔دھرنے سے لے کر اب تک پی ٹی آئی نے ان کی کردار کشی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ جیو اور جنگ کے ملازمین کو دوران دھرنا زدوکوب کیا گیا،دھرنے میں ہر روز اشتعال آمیز بیانات دے کر ادارے کے خلاف عوام میں نفرت پھیلائی گئی اور طویل عرصے تک پی ٹی آئی نے جیو اور جنگ کا بائیکاٹ کئے رکھا،سوشل میڈیا پر اس خبر کے آنے کے بعد سے کہ35 پنکچر محض ایک سیاسی بیان تھا، مختلف ٹرینڈ سامنے آئے اور تحریک انصاف سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ معافی مانگیں ان تمام افراد سے جن کی اس جھوٹ کے باعث دل آزاری ہوئی ،تاہم صرف عارف علوی صاحب نے ہمت دکھائی اور ٹوئٹ کرکے معافی طلب کی ۔ انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ 35 پنکچر کے الزام سے متعلق کئی افواہیں تھیں جن پر میں یقین کر بیٹھا‘‘۔ لیکن یہ معافی انہیں مہنگی پڑ گئی ساری قیادت ایک دم ان پر برہم ہوگی اوروہ معافی سے پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئے۔ پارٹی کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے کہا کہ عارف علوی نے غلط کیا۔ نعیم الحق کے مطابق 35 پنکچر کا بیان سیاسی ہے لیکن اس میں سچائی بھی ہے، نعیم الحق کہتے ہیں امریکی سفیر، مرتضیٰ پویا، سیمسن شرف اور ڈاکٹر اعجاز حسین کو ٹی وی پر آنا چاہیے۔اس لیے نجم سیٹھی سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں ہے۔تاہم مرتضیٰ پویا نے ٹی وی پر آکر یہ کہہ دیا کہ انہوں نے ایسی کوئی بات نہیں کی نا ہی امریکی سفیر نے ایسا کچھ کہا۔ امریکی سفارت خانے سے بھی یہ تردید آگئ کہ امریکی سفیر کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں۔سیمسن شرف نے کہا کہ مجھے ڈاکٹر اعجاز نے کہا میرے پاس کچھ معلومات ہیں جو میں آپ سے شیئر کروں گا، میں نے 35پنکچر کا ذکر پارٹی کور کمیٹی کی میٹنگ میں کیا تو عمران خان نے ٹوئٹ کردیا ،جس کو پارٹی نے پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا لیکن شواہد اکھٹے نہیں کیے۔ڈاکٹر اعجاز نے کہا ان کہ تحقیق انٹرنیٹ کی معلومات پر مبنی تھی۔ بات جو بھی ہو جس نے بھی کی کسی کے پاس کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا اس لیے اس مسئلے کو جوڈیشل کمیشن میں نہیں اٹھایا گیا۔کیا سیاست اس طرح کی جاتی ہے کہ ایک سنی سنائی بات کو عام کردینا، اس پر لوگوں کی تذلیل کرنا دھرنے سے لے کر پی ٹی آئی کی قیادت اور سوشل میڈیا ٹیم نے نجم سیٹھی پر الزامات کی بوچھاڑ کردی، آج جب ان کے لیڈر عمران خان نے یہ اعتراف کردیا ہے کہ یہ محض سیاسی بیان تھا تب بھی باقی سب پارٹی عہدیدار اپنی جھوٹی انا کے غلام ہیں اور اب بھی35پنکچرکے جھوٹ کا دفاع کررہے ہیں،دھرنے میں تو بہت دعوے کیے گئے لیکن جوڈیشل کمیشن میں نا کافی ثبوت۔ تحریک انصاف کے ووٹرز پر اس کا کیا اثر پڑے گا پہلے تو آپ نے نوجوانوں کو ایک ایسی تصویر پیش کی کہ اس ملک میں سارے سیاستدان کرپٹ ہیں ،جھوٹے ہیں، انہوں نے تحریک انصاف کا مینڈیٹ چوری کرلیا۔اب وہ ہی یوتھ آج کیا سوچ رہی ہوگی کہ دھرنوں کی بنیاد ایک جھوٹ پر رکھی گئی،35 پنکچر صرف ایک سیاسی دعویٰ تھا۔ارے سیاست کرنے کے بھی کچھ اصول ہوتے ہیں، دوسروں پر الزامات لگانا وہ بھی صرف اپنی ذاتی تسکین کے لیے کہاں کا انصاف ہے۔پی ٹی آئی اس وقت خود دھڑوں کا شکار ہے، پرانے تمام عہدیداروں کو نکال کر لوٹوں کو بھرتی کیا جارہا ہے تو تبدیلی کیسے آئے گی؟کیا ہی بہتر ہوتا کہ پی ٹی آئی مسلم لیگ اور دیگر حماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر الیکشن کمیشن کی اصلاحات کے لیے کام کرتی لیکن ایسا نا ہوا۔ کے پی کے میں ہونے میں بلدیاتی انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی اور بعض جگہوں پر خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روک دیا گیا۔اگر تحریک انصاف اتنی ہی سنجیدہ اور انقلابی جماعت ہے تو اپنے وزرا اور پولیس کو مداخلت سے کیوں نہیں روکا گیا؟ الیکشن ہونے سے پہلے دھاندلی کو روکنے کے لیے اصلاحات کیوں نہیں کی؟ 2013 کے الیکشن میں دھاندلی کا الزام تو پی ٹی آئی نے نجم سیٹھی اور نواز شریف پر عائد کردیا لیکن جب خیبر پختون خوا میں دھاندلی ہوئی تو فوری طور پر کہا گیا ہم نہیں الیکشن کمیشن اس کا ذمہ دار ہے پی ٹی آئی کا ہر معاملہ میں دوغلا معیار کیوں ہے؟ جب کہ پولیس چیف منسٹر کے انڈر من مانی کرتی رہی اور وزرا بھی پولنگ اسٹیشنز پر دخل دیتے رہے،تب بھی تحریک انصاف کا دامن صاف ہے باقی سب برے ہیں تو یہ رویہ اب اس جماعت کو ختم کرنا ہوگا۔ اب بھی وقت ہے پی ٹی آئی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد سے نکل آئے اور تمام جماعتوں کے ساتھ مل کر الیکشن کمیشن کی اصلاحات کے لیے کام کرے تاکہ 2018 کے الیکشن صاف اور شفاف ہوسکیں، جھوٹ کا سہارا لے کر نا ہی سیاست ہوسکتی ہے نا ہی انقلاب آسکتا ہے، البتہ جگ ہنسائی ضرور ہوتی ہے جو آج کی35پنکچر کی وجہ سے پی ٹی آئی کی ہورہی ہے،پی ٹی آئی کو من گھڑت کہانی معافی مانگنی چاہیے اور ان تمام دھرنے کے شرکاء سے بھی جن کو دھرنے میں یہ جھوٹی کہانی روز سنائی گئی۔ اگر تحریک انصاف واقعی ملک کی تقدیر سنوارنے کی خواہشمند ہے تو ایمپائر کی انگلی کی طرف نا دیکھے بلکے ترقیاتی کاموں میں حصہ لے۔خیبر پختون خوا کو مثالی صوبہ بنائے، صرف باتوں،الزامات اور جھوٹی کہانیوں سے انقلاب نہیں آیا کرتے اور نا ہی ووٹ ملتے ہیں۔عوام کی خدمت کریں تب جاکر عوام آپ کو مینڈیٹ دے گی۔ |
|||||