Posted in Uncategorized

پہلے تولو پھر بولو

 

Posted On Saturday, July 25, 2015
…..جویریہ صدیق……
جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ نے دھاندلی الزامات کی سیاست کے غبارے سے ہوا نکال دی،رپورٹ آنے کے بعد نواز شریف ایک طاقت ور وزیراعظم کے طور پر ابھرے ہیں،جبکہ تحریک انصاف کو اخلاقی طور پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دو سال سے تحریک انصاف دھاندلی اور الزامات کی سیاست میں مصروف تھی،2013کے الیکشن ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو پوری امید تھی کہ وہ الیکشن جیت کر وزیراعظم بن جائیں گے،پر قسمت کو کچھ اور منظور تھا اور مسلم لیگ ن کو فتح نصیب ہوئی اور وزیراعظم میاں محمد نواز شریف بن گئے،ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عمران خان سیاست میں بھی اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے، لیکن ایسا نہیںہوا، وہ شکست کو قبول نہیں کر پائے اورحکومت کے خلاف جلسے شروع کردیئے اور 14 اگست 2014 سے 126 دن طویل دھرنے کا آغاز کردیا۔

دھرنوں میں ہر روز الزام تراشیاں کبھی سول نافرمانی پر اکسایا گیا،دھرنے میں کارکنان نے پارلیمنٹ ہائوس کا دروازہ توڑ دیا کچھ کارکنان نے پی ٹی وی پر حملہ کرڈالا،پھر تحریک انصاف کے اراکین نے قومی اسمبلی سے استعفیٰ دے دیا، گیلی شلواریں ،بزدل اور چور اس طرح کے نازیبا الفاظ سیاسی مخالفین کے لیے بولے گئے، یہ سیاہ باب جمہوری تاریخ میں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا،عمران خان روز انقلاب کی تاریخیں دیتے رہے لیکن 126 روز گزر گئے انقلاب نہیں آیا،آتا بھی کیسے انقلاب عوام انقلاب لاتے ہیں امپائر نہیں۔

عمران خان صاحب نے جو35 پنکچر کو بنیاد بنا کر2013کے الیکشن کو دھاندلی زدہ قرار دیا، وہ بھی ایک جھوٹ نکلا، خان صاحب نے کہا مجھے سیمسن شرف نے 35 پنکچر کا بتایا،سیمسن شرف نے کہا عمران خان نے بنا تحقیق کے ٹویٹ کردیا،مجھے اعجاز حسین نے مرتضیٰ پویا کے گھر بتایا،جب امریکی سفیر وہاں کھانے پر وہاں مدعو تھے،مرتضیٰ پویا نے کہا میرا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں اور امریکی سفارت خانے سے بھی تردید آگئ،تاہم ایک سنی سنائی من گھڑت بات پر عمران خان اور ان کی جماعت کے لوگوں نے سابق نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب اور سینئر صحافی نجم سیٹھی پر الزامات کی بو چھاڑ کردی۔

بات صرف یہاں ختم نہیں ہوئی جیو ٹی وی پر بھی دھاندلی کا الزام عائد کردیا۔عمران خان نے اپنے کارکنان کو جنگ جیو گروپ کے خلاف اکساتے رہے،تحریک انصاف کے کارکنان نے جیو اور جنگ سے وابستہ صحافیوں کا جینا دوبھر کردیا۔

عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر الزام عائد کیا کہ وہ بھی دھاندلی کے ذمہ دار ہیں،تاہم جوڈیشل کمیشن میں ان کا نام نہیں لیا،بات یہاں نہیں ختم ہوئی، فخر الدین جی ابراہیم اور جسٹس ر خلیل الرحمٰن رمدے پر بھی الیکشن میں دھاندلی کروانے کا الزام عائد کیا،تاہم تحریک انصاف ثبوت دینے سے قاصر رہی،بیشتر باتیں صرف جھوٹ تھیں۔

دھرنوں میں بہت سے الزامات لگائے گئے بہت سی شخصیات کی تمسخر اڑایا گیا لیکن تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن میں اس کے حوالے سے بھی شواہد دینے میں قاصر رہی، اگر تحریک انصاف کے جوڈیشل کمیشن میں پیش کرنے کے لیے کوئی ثبوت ہی نہیں تھے تو 126 دن کا دھرنا کس بات کے لیے دیا تھا،کیا عمران خان ایک جمہوری جماعت کے سربراہ ہوتے ہوئے بھی جمہوریت پر شب خون مارنا چاہتے تھے،کون تھا دھرنوں کا ماسٹر مائنڈ کہاں سے آئی اتنی فنڈنگ کہ جس میں ایک ڈی جے کا ہی بل کروڑوں کا ہو تو باقی دھرنے کے اخراجات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

16 دسمبر کے پشاورسانحے کے بعد تحریک انصاف پر دبائو بڑھ گیا تھا کہ دھرنا ختم کرکے اپنے حکومتی صوبے میں کام کرے جو کے دھرنے جلسوں کی وجہ سے یکسر نظر انداز ہورہا تھا،تاہم16 دسمبر کے بعد بھی پی ٹی آئی کی توجہ چار حلقوں ،35 پنکچر پر رہی،باہمی مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا ، تاہم پی ٹی آئی اہم ثبوت پیش میں ناکام رہی،جوڈیشل کمیشن نے منظم دھاندلی اور عوام کا مینڈیٹ چرانے کا الزام یکسر مسترد کردیا۔

یہ رپورٹ منظر عام پر آتے ہی ن لیگی کارکنان میں خوشی کی لہر دوڑ گئ،جب کہ تحریک انصاف کے کارکنان نے اس موقع پر سوشل میڈیا پر معزز عدلیہ کے خلاف پوسٹس شیئر کروانا شروع کردیں۔

یہ کیسا رویہ ہے جب عمران خان نے کھلے دل کے ساتھ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو قبول کرلیا ہے تو ان کے سوشل میڈیا ٹیم کو بھی اس بات کو فالو کرنا چاہیے،انفرادی پوسٹ تو کوئی بھی کرسکتا ہے لیکن ایک منظم سوشل میڈیا ٹرینڈ صرف پارٹی کے اعلیٰ عہدیدار کے ایما پر بن سکتا ہے،اس لیے عمران خان اپنے سوشل میڈیا ونگ کے لیے بھی کچھ ضابطہ اخلاق ترتیب دیں. جھوٹا پروپیگنڈہ بہت دن تک نہیں چل سکتا سچ ایک دن سامنے آجاتا ہے۔

نواز شریف تو ایک فاتح کی طرح تقریر کرگئے ہیں، انہوں نے نرم لہجے میں دوسال کی باتوں کو فراموش کرنے کا عندیہ دیا ہے،اب بال پی ٹی آئی کے کورٹ میں ہے کہ وہ اب بھی الزامات شکست کا بوجھ ساتھ لے کر چلیں گے یا پھر اب عوامی خدمت پر اپنی توجہ مرکوز کریں گے۔اس کے ساتھ ساتھ عوام اس بات کی بھی منتظر ہے کہ پی ٹی آئی ہر اس شخص سے معافی مانگے جس پر ان دوسالوں میں الزامات عائد کئے گئے،تحریک انصاف کو اب جمہوری طریقے سے پارلیمان میں بیٹھ کر عوام کی فلاح بہبود پر کام کرنا چاہیے،اگر عوام کے لیے کام کریں گے تو عوام خود ہی ووٹ دے کر حکومت سے نواز دے گی یہ امپائر کی انگلی کب دھوکہ دے جائے کیا معلوم جمہوری پارٹی کے لیڈر کے لیے یہ سب مناسب نہیں کہ حکومت حاصل کرنے کے لئے غیر جمہوری طاقتوں کا سہارا لیے،اس سب دھرنا تماشہ سے ایک بات تو کھل کر سامنے آئی پہلے تولو پھر بولو ورنہ بعد میں پشیمانی ہوگی۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang

twitter@javerias

Author:

Journalist writes for Turkish Radio & Television Corporation . Photographer specialized in street and landscape photography Twitter @javerias fb: : https://www.facebook.com/OfficialJaverias

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s