Posted in Uncategorized

 

ارکان اسمبلی غیر حاضر جناب‎
Posted On Sunday, August 23, 2015
…..جویریہ صدیق…..
الیکشن میں تو سیاستدان بلند و بالا دعوے کرتے ہیں کہ اگر ہم عوام کے ووٹوں سے جیت گئے تو تبدیلی لائیں گے،پر الیکشن جیتنے کے بعد عوام کے لیے تو نہیں اپنے لیے سیاستدان کافی تبدیلیاں لئے آتے ہیں،سیکڑوں گاڑیوں کا پروٹوکول، روزانہ سرکاری اور سفارتی تقریبات میں شرکت، غیر ملکی دورے ، میڈیا کوریج، امارت میں اضافہ وغیرہ وغیرہ، ان سب میں وہ اس ادارے کو بالکل فراموش کرجاتے ہیں جس میں بیٹھ کر قانون سازی کرنے کے لئے عوام انہیں ووٹ دے کر منتخب کرتے ہیں۔ جی ہاں میں بات کر رہی ہوں پارلیمنٹ کی، جب سیاست دان اس سے باہر ہوتے ہیں تو اس میں جانے کی بے تابی ہوتی ہے اور جب اس میں پہنچ جائیں تو اس کا منہ دیکھنا ہی گوارا نہیں، اب یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے پارلیمنٹ سے باہر ہمارے منتخب نمائندوں کی ایسی کیا مصروفیت ہیں جو ان کے پاس ایوان میں آنے کے لئے وقت ہی نہیں۔

اس بار 24 ویں اور 23 ویں سیشن میں ممبران اسمبلی کی حاضری کو نیشنل اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے پبلک گیا ہے۔ 23 واں سیشن پانچ جون سے 25 جون پر مشتمل تھا، اس میں 161 ارکان نے بجٹ بحث میں حصہ لیا۔ وزیراعظم نواز شریف کی حاضری صرف پانچ فیصد تھی، بجٹ سیشن کے دوران انہوں نے پندرہ نشستوں میں سے صرف چار میں شرکت کی، تیسری نشست میں کورم کی کمی کے باعث اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا، قانون سازوں کی بجٹ سیشن میں شرکت بہت کم رہی۔ فافن کے مطابق سیشن کا آغاز اوسط چالیس کے قریب ممبران سے ہوتا اور اختتام 78 تک جاکر ہوتا۔

23 ویں اجلاس کے پندرہ سیشن میں حاجی غلام احمد بلور 12، آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے 13 ، مولانا فضل الرحمان نے 7، مراد سعید نے 7،اسد عمر نے 10، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے11، چوہدری نثار نے 7، شیخ رشید احمد نے 14، طلال چوہدری 14، عابد شیر علی 10، خرم دستگیر 9، پرویز الٰہی 4، دانیال عزیز 9، خواجہ سعد رفیق 6، شفقت محمود 7، سید خورشید شاہ 13، سید نوید قمر 11، سید علی رضا عابدی 8، محمود خان اچکزئی 10 میں شریک ہوئے۔

بات ہو خواتین ارکان اسمبلی کی تو23 ویں اجلاس کے 15 سیشن میں انوشہ رحمان نے 9، زیب جعفر 9، مائزہ حمید 9، تہمینہ دولتانہ 7 ، ڈاکٹر شیریں مزاری13، شگفتہ جمانی 6، کشور زہرہ 5، ثمن جعفری12، ماروی میمن 12، عائشہ گلالئی 9، سائرہ افضل تارڑ14، ڈاکٹر عذرا 13 اور شازیہ مری 13میں شریک ہوئیں۔

جن ارکان نے غیر حاضری اور کم اٹینڈنس کے ریکارڈ قائم کئے ان میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور حمزہ شہباز شریف صفر حاضری کے ساتھ 23 ویں اجلاس میں سرفہرست نظر آئے۔علی محمد خان مہر ،مخدوم امین فہیم،ڈاکٹر فہمیدہ،میرمنور علی تالپور ،علیزے اقبال حیدر صفر حاضری کی فہرست میں کھڑے نظر آئے۔

یوسف تالپور 1، سہیل منصور 1، امیر حیدر خان 1، خیل زمان اورکزئی 1، ڈاکٹر فاروق ستار 1، سردار کمال خان 1، زاہد حامد 2، جعفر لغاری 2، غلام ربانی کھر 2، فریال تالپور 2، علی راشد 2، عبدالرحیم مندوخیل 3، محمد عاصم نظیر 3، میاں طارق محمود 3، ریاض ملک 3، حافظ عبد الکریم 3، ایاز سومر 3، کنور نوید جمیل 3، ردا خان صرف 3 دن ہی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے وقت نکال سکے۔

جن ارکان کی حاضری 23 ویں اجلاس میں پورے15 دن رہی ان میں سردار ایاز صادق، شیخ آفتاب ، جاوید اخلاص، سحر اکبر خان، افتخار الدین، کپٹن محمد صفدر، افتخار چیمہ، اسد الرحمان، جنید انور چوہدری، اکرم انصاری، افضل خان، غلام رسول ساہی، سردار ممتاز خان، رمیش لال، نعیمہ کشور خان، عائشہ سید، عالیہ کامران، بیلم حسنین ، رومینہ خورشید، شاہین شفیق ، شہناز سلیم ملک ، طاہرہ اورنگزیب ، عبدالستار بچانی، آفتاب شعبان میرانی، ارشد خان لغاری، ریاض پیرزادہ، سردار امجد کھوسہ ، رائو محمد اجمل خان،ڈاکٹر رمیش کمار،کرن حیدر،شاہدہ اختر شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کا 24 واں سیشن27 جولائی سے شروع ہوا اور تیرہ اگست تک جاری رہا،اس کے 14 اجلاس ہوئے اور تقریباً ہر اجلاس آدھے گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق 14 میں سے 11 دن حاضر رہے۔ ڈپٹی اسپیکر 14 میں سے تیرہ دن حاضر ہوئے، وزیراعظم نے صرف دو اجلاس میں شرکت کی اور اپوزیشن لیڈر نو سیشنز میں حاضر رہے۔ فافن کے مطابق اجلاس اوسط 38 ارکان سے شروع ہوتا اور اختتام پر 52 فیصد پر۔

بات کی جائے ارکان کی تو بہت سے ارکان اس سیشن سے غیر حاضر رہے یا صرف ایک دو دن شریک ہوئے۔ عمران خان صفر دن، حمزہ شہباز شریف صفر،چوہدر ی پرویز الہی صفر، ناصر خان صفر ، چوہدری خادم صفر،قاری محمد یوسف صفر،ڈاکٹر ناصر احمدصفر،محمد عاصم نذیر صفر ،محمد صدیق خان صفر،مخدوم خسرو بختیارصفر،ایاز سومر و صفر،عذرا پیچوہو صفر،ڈاکٹر فہمیدہ مرزا صفر،امین فہیم صفر،ملک اسد صفر،روشن دین جونیجوصفر، سید عیسیٰ نوری صفر،ردا خان صفر،خالدہ منصور صفر،ثریا جتوئی صفر،طارق کرسٹوفرصفر،علیزے اقبال صفر (یہ اب مستعفی ہوگئ ہیں)۔

میاں محمد نواز شریف 1، امیر حیدر ہوتی 1 ، پیر صدر الدین شاہ راشدی 1، عباد اللہ 1، شاہدخاقان عباسی 1، ملک اقبال مہدی خان 1، خرم دستگیر 1، مخدوم سید مصطفیٰ 1، سید ایاز علی1، پرویز ملک 2، دانیال عزیز 2، طاہر چیمہ 2، محمد خان شیرانی 2، احسن مزاری 2، چوہدری طارق بشیر2، شائستہ پرویز2، محمد خان مہر2، ساجد حسین طوری3، جاوید اخلاص 3، ریٹا اشوار 3، صبیحہ نذیر 3، رفیق احمد جمالی 3، عبید اللہ شادی خیل 3، محسن شاہ نواز 3، امیر زمان3، میاں طارق 3، عابد شیر علی 4، سائرہ افضل تارڑ4، میر منور علی تالپور کی 4 دن حاضری رہی۔

سردار ممتاز خان ، شیخ آفتاب ، طلال چوہدری، غلام رسول ساہی، شیخ محمد اکرم، چوہدری اسد الرحمان ، مہر اشتیاق احمد ، میاں محمد رشید، رانا افضل ، ولید عالم خان، ملک عبدالغفار ڈوگر، سردار امجد کھوسہ، شیخ فیاض الدین ، خواجہ غلام رسول، آفتاب میرانی، عبد الستار بیچانی، شمس النساء، عبدالقہار خان، عبد الحکیم بلوچ، قمر الدین،طاہرہ اورنگزیب، پروین مسعود بھٹی، سیما جمالی، شاہین شفیق، شاہدہ رحمانی، مسرت رفیق، طاہرہ بخاری، نعیمہ کشور، شاہدہ علی، خلیل جارج، عالیہ کامران، کرن حیدر سو فیصد حاضری کے ساتھ نمایاں ہیں۔

دیگر اہم رہنماؤں کی حاضری کچھ یوں رہی۔ چویدری نثار 7، شیخ رشید احمد 11، ڈاکٹر طارق فضل 12، اسد عمر 10، حاجی غلام احمد بلور 8، مراد سعید 7، احسن اقبال 6، شفقت محمود 8، خواجہ سعد رفیق 6، شاہ محمود قریشی 7، اویس لغاری 7، سید خورشید شاہ 9، رشید گوڈیل 9، علی رضا عابدی 11، ڈاکٹر عارف علوی 10، مائزہ حمید 9، شیریں مزاری 11، نفیسہ شاہ 6 ، کشور زہرہ 11، عائشہ گلالئی 8، ڈاکٹر درشن 8 دن اسمبلی میں حاضر ہوئے۔

حیرت ہے جو لوگ الیکشن میں ووٹ مانگتے ہیں انتخابہ مہم میں لاکھوں خرچ کرتےہیں مقصد صرف اسمبلی آنا ہوتا ہے، عوام کو جھوٹے سچے خواب دیکھا کر ووٹ لیے جاتے ہیں،پر اسمبلی کا حصہ بنتے ہی پتہ نہیں ایسی کون سی مصروفیات آڑے آجاتی ہیں کہ جس کی وجہ سے اسمبلی ہی نہیں آسکتے ہیں،چاہے وجوہات جو بھی ہوں، اگر ارکان کے پاس قانون سازی کے لیے وقت نہیں تو استعفیٰ دے کر وہی کام کریں جس کی وجہ سے اسمبلی نہیں آسکتے، خیر اب تو قانون سازوں نےاستعفوں کا بھی مذاق بنا کر رکھا ہوا ہے، عوام کی خدمت کے بجائے تمام ارکان اپنے اپنے لیڈر کی خوشنودی میں لگے ہوئے ہیں، جب وہ کہیں یہ اسمبلیوں سے باہر جو وہ کہیں یہ اسمبلی میں حاضرجو ان کے علاوہ ہیں ان میں سے بیشتر چھٹی پر ہیں یا بنا بتائے ہی ایوان سے غیر حاضر، بہت کم تعداد ہے جو مسلسل اپنے حاضری کو اسمبلی میں یقینی بناتے ہیں ۔ میرے خیال میں قومی اسمبلی پاکستان کا وہ واحد ادارہ ہے جو مستعفی ہونے والوں،غیر حاضر رہنے والوں اور چھٹی پر جانے والے تمام افراد کو تخواہ دیتا ہے اور کہنے کو ہم غریب ملک ہیں۔

Javeria Siddique writes for Daily Jang

twitter @javerias

Author:

Journalist writes for Turkish Radio & Television Corporation . Photographer specialized in street and landscape photography Twitter @javerias fb: : https://www.facebook.com/OfficialJaverias

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s