Posted in india, Javeria Siddique, Pakistan

شہزادہ، شہزادی اور سپہ سالار تحریر جویریہ صدیق

شہزادہ، شہزادی اور سپہ سالار

تحریر جویریہ صدیق

ایک دفعہ کا ذکر ہے دور دراز ایک ریاست تھی اس ریاست پر دو افراد کی حکمرانی تھی۔ایک شہزادہ اور ایک شہزادی ہر وقت لڑتے اور ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنے کے بھی متحمل نہیں تھے ۔دونوں ایک دوسرے سے خائف رہتے تھے لڑتے جھگڑے اور اپنے دکھ  سپہ سالار کو سنانے پہنچ جاتے۔سپہ سالار بہت طاقت ور تھا۔شہزادہ اور شہزادی 

کبھی سپہ سالار سے مدد مانگتے، کبھی روتے تو کبھی شکایتیں کرتے۔جب بات نہ بن پاتی تو پڑوس کی ریاستوں کو خط لکھتے انہیں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے آگاہ کرتے ۔

دونوں ریاست کے مخلتف حصوں پر حکمرانی کرتے رہےلڑتے رہتے اور عوام بدحالی کا شکار ہونے لگے۔ شہزادے  اور شہزادی کو اچھے پکوان اچھے لباس اور اچھی سواری کا بہت شوق تھا۔یہ شوق عوام کی خون پسینے کی کمائی پر لگان لگا کر وصول کیا جانے لگا۔ریاست کے خزانے کو بے دریغ لوٹا جانے لگے۔عوام غریب سے غریب ہوتے گئے اور شاہی خاندان امیر سے امیر ہوتے ہوگے ۔شہزادے اور شہزادی نے جب یہ دیکھا کہ سپہ سالار کے تیور کچھ ٹھیک نہیں تو اپنی ناجائز دولت کا بہت سا حصہ کشتیوں میں چھپا کر دور سمندر پار پردیس منتقل کردیا۔شہزادے نے بھی جب تھوڑی طاقت حاصل کی تو اس نے شہزادی کو بہت تنگ کرنا شروع کردیا تو وہ حکمرانی چھوڑ کر چلی گئ اور دور کی ریاست میں آرام دہ زندگی بسر کرنے لگی۔

پھر وہ ہی ہوا جس کا ڈر تھا سپہ سالار ایک دن خود اقتدار پر قابض ہوگیا ۔ شہزادےکو ملک بدر کردیا ۔جان بچ گئ شہزادہ آرام سے اپنی دولت پر عیش کرنے لگے لیکن حکمرانی کی یاد انہیں ستاتی تھی۔سپہ سالار کے دور میں بدامنی میں اضافہ ہوگیا جب اس سے کچھ بن نہ پایا وہ حکومت کرنے کے لئے نہیں تیار کیا گیا تھا اسکا فرض ریاست کی حفاظت تھا۔جب معاملات ہاتھ سے نکل گئےتو اس نے شہزادہ اور شہزادی کو معاف کردیا اور واپس ریاست کی حکمرانی دے دی۔

اب شہزادہ اور شہزادی عمر رسیدہ ہوگےتھے اور اپنی اولاد کو حکمرانی کے لئے تیار کرچکے تھے۔شہزادی کے بچے نئے  سپہ سالار کو اپنا دوست گردانتے تھے لیکن شہزادے کے بچے اپنی سینا اور سپہ سالار سے خائف رہے ۔شہزادہ اور شہزادی کے خاندانوں میں دوستی بھی ہوگئ تھی تو دونوں نے طے کیا مل کر بانٹ کر کھائیں گے لیکن شکایتیں لے کر سپہ سالار کے پاس نہیں جائیں گے۔اس کے پاس اگر جنگ لڑنے کی طاقت ہے تو ہمارے پاس بھی دولت کی طاقت ہے جس سے کچھ بھی ممکن ہے۔

20190711_171945

دونوں شاہی خاندان امیر سے امیر ترین ہوتے گئے خوب دولت لوٹی دنیا کی کوئی ایسی ریاست نہیں بچی کہ انکی دولت موجود نہ ہو۔شہزادہ شہزادی کے خاندان کے پاس بہت سے محلات آگئے، انکے بچے دنیا کے مہنگے ترین لباس پہننے لگے ،سب سے مہنگی سواری میں سفر کرنا انکے لئے عام بات تھی۔کچھ لوگ سپہ سالار کو شکایتیں کرنے لگے لیکن سپہ سالار بیرونی ریاستوں کے خطروں کو بھانپ چکا تھا اور نیا سپہ سالار بدامنی اور سرحدوں پر شورش کو ختم کرنے میں لگا رہا ۔

پر کچھ سچ بولنے والے قلم کاروں نے شہزادہ شہزادی کی دولت کا پول کھول دیا ۔بس پھرکیا تھا شاہی خاندانوں میں آہ و پکار مچ گئ۔سپہ سالار کے آگے رونے لگے ہمیں معافی دلوائی جائے ۔تاہم معاملہ کوتوال میں تھا اور شاہی خاندانوں کے بہت سے شہزادے شہزادیاں قید ہوگے۔درباریوں سے مدد مانگی گئ تجوریوں کے منہ کھول دیے گئے وہ درباری سر جھاڑ منہ پھاڑ بین کرنے لگے کہ ہمارے شہزادے شہزادی معصوم ہیں انکو چھوڑ دو۔اگر انکو نہیں چھوڑا گیا ریاست تباہ ہوجائے گی۔

پھر ریاست کے وسط سے ایک اور شہزادہ نمودار ہوا اس نے سب کو امید دلائی کہ سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن ریاست کی قسمت ہی اچھی نہیں تھی۔اس شہزادے کی جیب میں بھی کھوٹے سکے تھے اور درباری اسکے دربار کا حصہ بن گئے اور ریاست میں روٹی 20 روپے کی ہوگئ ۔ ۔

Screenshot_20190711-171820_Chrome

Posted in human-rights, india, Uncategorized, ZarbeAzb

پاکستانی قیادت کا امن مشن

 

پاکستانی قیادت کا امن مشن Share
Posted On Wednesday, January 20, 2016
… جویریہ صدیق ۔۔۔۔ پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کا دورہ سعودیہ عرب اور ایران بہت اہمیت کا حامل ہے۔یہ دورہ ایران اور سعودیہ عرب کے مابین بڑھتی کشیدگی کو کم کرنے کے لئے کیا جارہا ہے۔اس امن مشن کےدوران وزیراعظم نواز شریف اور جنرل راحیل شریف مصالحت کے لئے مختلف تجاویز دونوں ممالک کے آگے رکھیں گے۔

سفارتی حلقے اس دورے کو بہت اہم قرار دئے رہے ہیں۔دو بڑے اسلامی ممالک کے درمیان کشیدگی کسی طور پر بھی امہ کے حق میں نہیں ہے۔دوسرا اس کشیدگی کی وجہ سے خطے کا امن خطرے میں ہے۔پاکستان اس بات کا خواہاں ہے کہ بات چیت کے ذریعے سے مسائل کو حل کیا جائے۔اس موقعے پر پاکستان کی سول اور ملٹری قیادت کا ایک پیج پر ہونا بہت ہی خوش آئند بات ہے۔

۔مشرق وسطی کی موجودہ صورتحال سے امت مسلمہ میں نفاق پیدا ہوا رہا ہے اس موقعے پر پاکستانی قیادت کا یہ دورہ امن و آشتی کی طرف پہلا قدم ہے۔دورے کے پہلے حصے میں وزیر اعظم نوازشریف اور جنرل راحیل نے سعودیہ عرب کے فرمانروا شاہ سلیمان سے ملاقات کی۔آج ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کرکے دونوں ممالک کے درمیان خلیج کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

سوشل میڈیا پر بھی یوزرز نے اس مصالحتی دورے کا خیر مقدم کیا.ایم پی اے حنا بٹ نے ٹویٹ کیا دونوں شریف پیس مشن پر ہیں۔ایم این اے مائزہ حمید نے ٹویٹ کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف اور راحیل شریف خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ صحافی وسیم عباسی نےٹویٹ کیا یہ ایک بہترین اقدام ہے اس سے یہ ثابت ہوتا ہے ہم امت مسلمہ کے خیر خواہ ہیں اور نیوٹرل ہیں دوسری طرف سول ملٹری قیادت ایک پیج پر ہے۔

مختلف طبقہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد بھی اس دورے کو سراہتے رہے ۔مریم مصطفی نے ٹویٹ کیا کہ وزیراعظم نوازشریف اسلامی ممالک میں امن کے خواہاں ہیں جس کے لئے وہ بہت سنجیدگی سے کام کررہے ہیں۔عثمان دانش نے ٹویٹ کیا دونوں شریفوں کی امن کے لئے کاوشیں قابل تحسین ہیں۔شہزادہ مسعود نے ٹویٹ کیا عالم اسلام میں امن اور یکجہتی کے لئے ایک اچھا قدم ہے اللہ اس نیک کام میں وزیراعظم نوازشریف اور جنرل راحیل شریف کو کامیابی دے۔

مبشر اکرم نے ٹویٹ کیا پاکستان مسلم ممالک کے حوالے سے جدید ڈپلومیسی رکھتا ہے پاکستان کی ضمانت پر یہ معاملہ حل ہوجائے گا۔عاطف متین انصاری نے ٹویٹ کیا اس دورے سے پاکستان مخالف قوتوں کا خواب چکنا چور ہوگیا جو سمجھتے تھے کہ پاکستان کو فرقہ واریت کی جنگ میں جھونکا جاسکتاہے۔سول حکومت کےتدبر اور فوج کی عسکری قوت سے پاکستان کا مستقبل تابناک ہے ۔محمد عثمان نے ٹویٹ کیا انشاء اللہ پاکستان کی کوششوں سے ایران اور سعودیہ عرب میں کشیدگی کا خاتمہ ہوجائے گا۔جون ایلیا نے ٹویٹ کیا وقتی طور پر ایران اور سعودیہ عرب میں کشیدگی ختم ہوجائے گی ۔

شہریار علی نے ٹویٹ کیا انشاءاللہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کا مشترکہ دورہ ایران سعودیہ سود مند ثابت ہوگا۔عرفان علی نے ٹویٹ کیا پاکستان نے ثابت کردیا ہے کہ وہ اسلام کا قلعہ ہے۔ہینڈسم منڈا نے ٹویٹ کیا یہ ایک اچھا قدم ہے ایران اور سعودیہ کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں ان کے درمیان کشیدگی پاکستان پر اثرانداز ہوگی۔عبد الخالق نے فیس بک پر پوسٹ کیا مجھے امید ہے اور میں خداکے حضوردعاگو ہوں کہ وہ وزیراعظم اورآرمی چیف کے سعودی عرب اورایران کے اس دورے کو کامیاب بنائے ، دونوں ممالک کے مابین کشیدگی کاخاتمہ ہو، برادرانہ تعلقات قائم ہوں اورمشرق وسطیٰ میں پوری دنیا میں دیرپا امن واستحکام قائم ہو آمین

جویریہ صدیق صحافی،مصنفہ اور فوٹوگرافر ہیں۔ان کی کتاب سانحہ آرمی پبلک سکول شہدا کی یادداشتں حال ہی میں شائع ہوئی ہے۔ ان کا ٹویٹر اکاونٹ @javerias ہے ۔

Posted in india, Pakistan, Uncategorized

قصہ ایک معصوم کبوتر کا‎

قصہ ایک معصوم کبوتر کا‎

  Posted On Thursday, June 04, 2015   …..جویریہ صدیق ……
بھلا کبوتر کو کیا پتہ کہ وہ پاکستان سے اڑ کر بھارت نہیں جاسکتا، اس پرندے پر یہ حقیقت آشکار نہیں کہ بھارتی حکام پاکستان سے کتنا بغض رکھتے ہیں،معصوم کبوتر کو کیا معلوم انسانوں نے زمینی کیا فضائی کیا سمندری حدود بھی مقرر رکھی ہیں اور کوئی پاسپورٹ ویزہ اور دیگر سفری دستاویزات کے بنا ان جغرافیائی لکیروں کی پار نہیں کرسکتا۔ اس کبوتر نے پھر بھی جسارت کر ڈالی پاکستان سے اڑا اور بھارت کی حدود میں دھر لیا گیا وہ بھی جاسوسی کے الزام میں.بیچارے کبوتر کو جیل میں ڈال کر تفتیش کی گئی ،وہ بے زبان کیا بولتا قصور تو اس کا صرف یہ تھا کہ وہ پاکستان سے اڑ کر بھارت آگیا،ایکسرے ہوئے ،الٹرا سائونڈ بھی کروایا گیا لیکن بھارتی حکام کے ہاتھ کچھ نا آیا۔ پاکستان کے بغض میں مبتلا بھارتی میڈیا بھی اس کبوتر کی خبر کو اچھالنے لگ گیا کہ سرحد پار کرتے ہوئے ایک جاسوس دھر لیا گیا۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہی ہے کہ ایک معصوم پرندے کو جاسوسی کے الزام میں دھر لیا گیا اور شور یہ ڈالا گیا کہ اس کے پاس اردو میں لکھا ایک خط بھی ہے اور پاکستان کے ضلع نارووال کا فون نمبر بھی درج ہے،پتہ نہیں کسی کبوتر باز عاشق کا یہ پیغام رساں بھارت کے علاقے پٹھان کوٹ پہنچ گیا اور وہاں اس بیچارے کو پابند سلاسل کردیا گیا،بیچارے کبوتر کا قصور صرف پاکستانی کبوترہونا ہے،بھارتی پولیس اور خفیہ ادارے کی مشترکہ کاروائی میں امن و محبت کی علامت کبوتر کو گرفتار کر لیا گیا۔

اب اس معصوم بے قصور کبوتر کے ساتھ کیا ہو وہ تو کہنا قبل از وقت ہوگا لیکن بھارتی حکام کی پاکستان دشمنی کھل کر سامنے آگئی ۔ایک کبوتر کو جاسوسی کے الزامات میں زیر حراست رکھنا بھارتی حکام کی بوکھلاہٹ کو صاف ظاہر کرتا ہے،یہ خبر جیسے ہی منظر عام پر آئی بھارت کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر خوب جگ ہنسائی ہوئی۔ٹوئپس بھارت کے ساتھ اگلے پچھلے حسابات چکتا کرتے نظر آئے۔

مشکت عمیر نے تصویری ٹوئٹ کیا پاکستان کا ایس ایس جی کبوتر اسکواڈ مشن کے لیے تیار ہے۔سارہ احمد نے ٹوئٹ کیا پاکستانی کبوتر نے بھارت پر حملہ کردیا۔سب سے دلچسپ ٹوئٹ عمار مسعود نے کیا،شرم کرو حیا کرو،ہمارا کبوتر رہا کرو۔چوہدری جہانزیب نے ٹوئٹ کیا ،میں کبوتر ہوں دہشت گرد نہیں۔ فرحان خان نے ٹوئٹ کیا بھارت ہمارا معصوم کبوتر واپس کرو۔صائم رضوی نے ٹوئٹ کیا،بڑا انڈیا بنا پھرتا ہے

ایک کبوتر سے ڈرتا ہے۔ہادیہ شاہ نے ٹوئٹ کیا ایک زمانہ تھا بھارت ہمارے ایٹم بم سے ڈرتا تھا ، اب تو ان کو ڈرانے کے لیے ایک کبوتر ہی کافی ہے۔عثمان علی خان نے ٹوئٹ کیا دنیا کی سب سے بڑی جمہوری ریاست کہلانے والے ملک کو ایک پاکستانی کبوتر سے ڈر لگتا ہے.بہت ہی حیرت ناک اور شرمناک بات ہے ، عمران لودھی نے ٹوئٹ کیا قوم کا کبوتر واپس لایا جائے۔

بھارت پاکستان دشمنی میں اتنا آگے جا چکا ہے کہ اس کی نفرت کا نشانہ ایک معصوم کبوتر بھی بن گیا،بھارت خود اپنے تمام پڑوسی ممالک میں دہشتگردی میں ملوث پایا گیا ہے، حالیہ کراچی اور بلوچستان میں ہونے والی دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے جا کر ملتے ہیں،بھارت کی یہ عادت ہے وار بھی خود کرتا ہے اور شور بھی خود ہی مچاتا ہے۔

ایک کبوتر کر ہی کیا سکتا ہے پرانے وقتوں میں لوگ ایسے پیغام رسانی کے لیے استعمال کرتے تھے وہ بھی اب متروک ہوگیا،اس کبوتر پر اگر کچھ درج بھی تھا تو ہوسکتا ہے اس مالک نے اسکی شناخت کے لیے لکھوایا ہو،پر بھارت کو پاکستان پر الزام تراشی کا موقع چاہیے.ایک کبوتر گرفتار کیا اور پاکستان کے خلاف زہر افشانی شروع۔چند دن پہلے ہی بھارت کے وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی کا مقابلہ دہشت گرد بھیج کر ہی کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا دہشت گرد تیار کرکے سرحد پار بھجیں جائیں۔مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ردعمل میں کہا یہ بیان پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی میں بھارت کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔

بھارت کو ہوش کے ناخن لینا ہوگے جس ملک میں خود اتنی غربت دہشتگردی اور علیحدگی کی تحاریک چل رہی ہوں اسے پڑوسی پر نظر رکھنے بجائے اپنے داخلی مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔پاکستان بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے لیکن بھارت کی طرف سے الزام تراشیاں اور دہشتگردوں کی پشت پناہی کوئی نیک شگون نہیں،اگر 2015 میں بھی بھارت مہذب پڑوسی کی طرح رہنا نہیں سیکھ سکتاتو یہ رویہ خطے کے امن کو متاثر کرسکتا ہےاور کبوتر جیسے معصوم پرندے کو جیل میں ڈالنا اور کچھ نہیں بھارت کی اپنی کم علمی جہالت اور پاکستان دشمنی کا شاخسانہ ہے جو ان کی جگ ہنسائی کرواگیا۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Twitter @javerias   – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10875#sthash.XJQ0NK5J.dpuf