Sunset Islamabad
Javeria Siddique | Photography
Javeria Siddique is a working Journalist and by hobby Photographer .
https://www.youtube.com/javeriasiddique
Sunset Islamabad
Javeria Siddique | Photography
Javeria Siddique is a working Journalist and by hobby Photographer .
https://www.youtube.com/javeriasiddique
ایک دفعہ کا ذکر ہے دور دراز ایک ریاست تھی اس ریاست پر دو افراد کی حکمرانی تھی۔ایک شہزادہ اور ایک شہزادی ہر وقت لڑتے اور ایک دوسرے کا چہرہ دیکھنے کے بھی متحمل نہیں تھے ۔دونوں ایک دوسرے سے خائف رہتے تھے لڑتے جھگڑے اور اپنے دکھ سپہ سالار کو سنانے پہنچ جاتے۔سپہ سالار بہت طاقت ور تھا۔شہزادہ اور شہزادی
کبھی سپہ سالار سے مدد مانگتے، کبھی روتے تو کبھی شکایتیں کرتے۔جب بات نہ بن پاتی تو پڑوس کی ریاستوں کو خط لکھتے انہیں اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے آگاہ کرتے ۔
دونوں ریاست کے مخلتف حصوں پر حکمرانی کرتے رہےلڑتے رہتے اور عوام بدحالی کا شکار ہونے لگے۔ شہزادے اور شہزادی کو اچھے پکوان اچھے لباس اور اچھی سواری کا بہت شوق تھا۔یہ شوق عوام کی خون پسینے کی کمائی پر لگان لگا کر وصول کیا جانے لگا۔ریاست کے خزانے کو بے دریغ لوٹا جانے لگے۔عوام غریب سے غریب ہوتے گئے اور شاہی خاندان امیر سے امیر ہوتے ہوگے ۔شہزادے اور شہزادی نے جب یہ دیکھا کہ سپہ سالار کے تیور کچھ ٹھیک نہیں تو اپنی ناجائز دولت کا بہت سا حصہ کشتیوں میں چھپا کر دور سمندر پار پردیس منتقل کردیا۔شہزادے نے بھی جب تھوڑی طاقت حاصل کی تو اس نے شہزادی کو بہت تنگ کرنا شروع کردیا تو وہ حکمرانی چھوڑ کر چلی گئ اور دور کی ریاست میں آرام دہ زندگی بسر کرنے لگی۔
پھر وہ ہی ہوا جس کا ڈر تھا سپہ سالار ایک دن خود اقتدار پر قابض ہوگیا ۔ شہزادےکو ملک بدر کردیا ۔جان بچ گئ شہزادہ آرام سے اپنی دولت پر عیش کرنے لگے لیکن حکمرانی کی یاد انہیں ستاتی تھی۔سپہ سالار کے دور میں بدامنی میں اضافہ ہوگیا جب اس سے کچھ بن نہ پایا وہ حکومت کرنے کے لئے نہیں تیار کیا گیا تھا اسکا فرض ریاست کی حفاظت تھا۔جب معاملات ہاتھ سے نکل گئےتو اس نے شہزادہ اور شہزادی کو معاف کردیا اور واپس ریاست کی حکمرانی دے دی۔
اب شہزادہ اور شہزادی عمر رسیدہ ہوگےتھے اور اپنی اولاد کو حکمرانی کے لئے تیار کرچکے تھے۔شہزادی کے بچے نئے سپہ سالار کو اپنا دوست گردانتے تھے لیکن شہزادے کے بچے اپنی سینا اور سپہ سالار سے خائف رہے ۔شہزادہ اور شہزادی کے خاندانوں میں دوستی بھی ہوگئ تھی تو دونوں نے طے کیا مل کر بانٹ کر کھائیں گے لیکن شکایتیں لے کر سپہ سالار کے پاس نہیں جائیں گے۔اس کے پاس اگر جنگ لڑنے کی طاقت ہے تو ہمارے پاس بھی دولت کی طاقت ہے جس سے کچھ بھی ممکن ہے۔
دونوں شاہی خاندان امیر سے امیر ترین ہوتے گئے خوب دولت لوٹی دنیا کی کوئی ایسی ریاست نہیں بچی کہ انکی دولت موجود نہ ہو۔شہزادہ شہزادی کے خاندان کے پاس بہت سے محلات آگئے، انکے بچے دنیا کے مہنگے ترین لباس پہننے لگے ،سب سے مہنگی سواری میں سفر کرنا انکے لئے عام بات تھی۔کچھ لوگ سپہ سالار کو شکایتیں کرنے لگے لیکن سپہ سالار بیرونی ریاستوں کے خطروں کو بھانپ چکا تھا اور نیا سپہ سالار بدامنی اور سرحدوں پر شورش کو ختم کرنے میں لگا رہا ۔
پر کچھ سچ بولنے والے قلم کاروں نے شہزادہ شہزادی کی دولت کا پول کھول دیا ۔بس پھرکیا تھا شاہی خاندانوں میں آہ و پکار مچ گئ۔سپہ سالار کے آگے رونے لگے ہمیں معافی دلوائی جائے ۔تاہم معاملہ کوتوال میں تھا اور شاہی خاندانوں کے بہت سے شہزادے شہزادیاں قید ہوگے۔درباریوں سے مدد مانگی گئ تجوریوں کے منہ کھول دیے گئے وہ درباری سر جھاڑ منہ پھاڑ بین کرنے لگے کہ ہمارے شہزادے شہزادی معصوم ہیں انکو چھوڑ دو۔اگر انکو نہیں چھوڑا گیا ریاست تباہ ہوجائے گی۔
پھر ریاست کے وسط سے ایک اور شہزادہ نمودار ہوا اس نے سب کو امید دلائی کہ سب ٹھیک ہوجائے گا لیکن ریاست کی قسمت ہی اچھی نہیں تھی۔اس شہزادے کی جیب میں بھی کھوٹے سکے تھے اور درباری اسکے دربار کا حصہ بن گئے اور ریاست میں روٹی 20 روپے کی ہوگئ ۔ ۔
تحریر جویریہ صدیق
فیس بک پر آپ سب نے وہ ویڈیو تو دیکھی ہو گی جس میں ایک شخص کمال مہارت سے نقلی بند گوبھی بنا رہا ہے۔اسکے ساتھ ساتھ بہت بار دوکان دار سبزیوں پر رنگوں والے سپرے بھی کررہے ہوتے ہیں جس سے وہ تروتازہ نظر آئیں ۔اکثرہری سبزیوں میں ہرا رنگ کا کیمیکل ڈائی لگایا جاتا ہے دیگر سبزیوں پر چمک کے لئے گاڑی کی پالش والا اسپرے بھی کردیا جاتا ہے۔بہت سے کاشتکار بھی ایک مخصوص کیمکل کا انجیکشن سبزیوں کو لگا دیتے ہیں جس سے سبزیوں کا وزن بڑھ جاتا ہے۔دیکھنے میں یہ سبزیاں بہت تروتازہ لگتی ہیں لیکن اصل میں کیمکل کی وجہ سے زہر آلود ہو جاتی ہیں۔
یہ سب انٹرنیٹ پر دیکھ کر بہت سے لوگ خواہش کرتے ہیں کیوں نا ہم گھر پر کسی جگہ پر سبزیوں اگالیں۔کیمیکل اور سپرے سے پاک سبزیاں خود اگائیں اور مزے سے کھائیں ۔گھر میں سبزیاں لگا کر ہم آرگینک طریقوں سے صحت مند اور کیمیکلز سے پاک غذا کا حصول ممکن بنا سکتے ہیں۔تاہم بہت سے لوگ طریقہ کار سے واقف نہیں اس ہی لئے ہم گھر میں سبزیوں کی کاشت کے حوالے سے طریقہ کار شئیر کریں گے تاکہ سب گھر پر آسانی سے سبزیاں اگالیں ۔سب سے پہلے جگہ بیجوں کا انتخاب اور وہ سبزی جو گھر میں شوق سے کھائی جاتی ہو زمین تیار کی جائے ۔اگر گھر پر لان یا اضافی زمین نہیں تو سبزیاں بڑے گملوں، بوتلوں کے کریٹ، پلاسٹک کے پاٹس میں بھی سبزیاں لگائی جاسکتی ہیں ۔موسم سرما میں ہم مٹر ،پالک ، ٹماٹر،بروکلی، شلجم ، سرسوں، سلاد پتہ ، شملہ مرچ، سپرنگ انین، چقندر، میتھی،لہسن،مولی، کدو، گاجر،آلو،سیلری، پیاز،پودینہ،میتھی،مرچ اور بند گوبھی لگا سکتے ہیں۔اسکے ساتھ ہربز جیسے منٹ،اورگینو،پارسلے،روزمیری اور تھائم گھر میں لگایا جاسکتا ہے۔تمام بیج اور پنیریاں بازار میں اسانی سے دسیتاب ہیں۔
مٹی کی تیاری اگر زمین میں سبزیاں لگانی ہوں تو مٹی کو دس سے بارہ انچ تک نرم کرے اُس میں گوبر کی پرانی کھاد، گلے سڑے پتوں کی کھاد یا گھر میں بنائی ہوئی کچن ویسٹ کھاد کا استعمال کریں،مٹی کی تیاری گملوں اور کریٹس کے لیے بھی ایسے ہی کرنی ہے۔اس کے بعد اگلہ مرحلہ بیج لگانے کا ہے مطلوبہ بیجوں کو تیار کردہ جگہ میں لگا کر پانی دیا جاتاہے ۔
جس جگہ بھی سبزیاں لگائی جائیں وہاں اس بات کا خیال کریں کہ وہاں ہوا کا گزر ہو اور سورج کی روشنی کا گزر 4 سے 5 گھنٹے ضرور ہو۔اگر سبزی زمین کے بجائے کریٹ یا گملے کی کیاری میں لگائی جارہی ہے تواس میں بوری یا کاٹن کا کپڑا بچھائیں ۔اس کے بعد میں تیار شدہ مٹی ڈالیں ۔جس میں کھیت یا نہر کی مٹی ، پرانے پتے اور گوبر کی کھاد وغیرہ شامل ہوتے ہیں ۔اگر اپ ایسی کھاد نہیں بنا سکتے تو نرسری سے تیار کھاداور مٹی خرید لیں ۔ ویسے گھر میں بھی اورگینک کھاد بنانا بہت آسان ہے۔ گھر میں روزمرہ میں بچ جانے والے پھلوں اور سبزیوں کے چھلکے، بچا ہوا کھانا، پرانے پتے، چائے کی استعمال شدہ پتی اور جانوروں کا فضلہ گوبر مٹی یا بند باسکٹ میں دباتے جائیں دو سے تین ماہ میں بہترین کھاد تیار ہوجائے گی۔ مٹی میں صرف ایک حصہ کھاد ملائیں۔ اب اس کھاد ملی مٹی میں آپ سبزیاں لگائیں۔
سبزیاں لگانے کے بعد باقاعدگی سے گوڈی کریں ۔پودوں میں 18 انچ کا فاصلہ موزوں ہے.ان سبزیون کو کیڑوں سے بچانے کے لئے کوئی زہریلا اسپرے استعمال نہیں کیا جایے ، پانی میں ایک چمچ برتن دھونے کا لیکویڈ ، سرکہ اور مرچیں ملا کر پودوں پر سپرے کرتے ہیں کوئی کیڑا بھی پودوں کے نزدیک نہیں آئے گا۔
شروع میں چھوٹے اور کم پودوں کے ساتھ کام کا آغاز کریں۔ایک بعد یاد رکھیں کہ موسم کی سبزیاں موسم میں کھائیں اور بہت چمک دار سبزیاں نا خریدیں ۔کیمیکل والی سبزیاں معدے کی بیماریوں اور کینسر کا باعث ہیں۔
دوران بحث دیسی لبرل کی یادگار تصویر
مسلسل بارش کی وجہ سے متعدد مکانات بھی منہدم ہوئے۔بلوچستان کے علاقوں خضدار، قلات، چمن، چاغی اور زیارت بارش سے زیادہ متاثر ہوئے۔بارشوں کے باعث خیبر پختونخواہ اور فاٹا میں بھیمتعدد افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔
تاہم مسلسل بارش کے دوران کچھ احتیاطی تدابیر اپنا کر بہت سے حادثات کو ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔سب سے پہلے تو ٹی وی خبروں اخبارات ریڈیو یا محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ سے موسم کے حوالے سے آگاہ رہیں۔اگر آپ نشیبی علاقے میں رہائش پذیر ہیں توقیمتی سامان کو بالائی منزل پر شفٹ کرلیں۔
اگر ہوسکے تو ممکنہ سیلاب یا طغیانی سے بچنے کے لئے کسی رشتہ دار کے گھر چلے جائیں۔موسم ٹھیک ہونے پر واپس لوٹ آئیں۔چھت ڈالتے وقت یہ خیال رکھیں کہ وہ مضبوط اور پائیدار ہو۔ پاکستان میں بہت سے لوگ اپنی جان سے محض اس لئے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کہ کمزرو ہونے کی وجہ سے چھت گرتی ہے۔
بارشوں سے پہلے گھر میں چھت یا دیواروں کی لیکج کو چیک کروالیں۔گھر میں موجود ڈرینج سسٹم اور گٹر بھی چیک کروائیں۔ اگر کوئی بلاک ہے تو پلمبر اس کو کھول دے گا اوربارش میں نکاسی آب میں آسانی رہے گی۔ابتدائی طبی امداد کا سامان ادویات بھی خرید کر رکھ لیں تاکہ بارش میں نا جانا پڑے۔
اگر بارش اور سیلاب کی پیشنگوئی کی گئ ہو تو مناسب خوراک،اشیائے خوردونوش اور پینے کے صاف پانی کا بھی ذخیرہ کرلیں۔گھر میں ٹارچ سیل اور موم بتیاں بھی لازمی ہونی چاہیں۔تاہم اہم نمبر موبائل کے ساتھ ایک ڈائری میں لکھ کر بیگ یا پرس میں ساتھ رکھ لیں۔
بارش میں بہت سے حادثات بجلی کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ کسی بھی گیلی تار یا ٹوٹی ہوئی تار کو ہاتھ لگانے سے پرہیز کریں۔ دوران بارش کسی بھی بجلی کی چیز کو ننگے پاوں یا گیلے ہاتھ نا لگالیں۔غیر ضروری بجلی کے آلات کو بند کردیں۔اگر بارش کے باعث کوئی بجلی کی تار یا چیز خراب ہوجائے تو خود ٹھیک کرنے سے پرہیز کریں اور الیکٹریشن ہو کو بلائیں ۔
اگر گھر میں پانی داخل ہوجائے تو گیس اور بجلی کے مین سوئچ بند کردیں۔خود ٹارچ یا پورٹیبل لیمپ کا استعمال کریں۔اگر پانی زیادہ داخل ہوجائے تو پہلے اپنی جان کی حفاظت کریں اور خود کو محفوظ مقام پر منتقل کریں۔
باہر کسی بھی بجلی کے پول اور سائن بورڈ سے دوررہیں۔ایمرجنسی کی صورت میں ریسکیو اداروں کو مدد کے لئے فون کریں۔
اس کے ساتھ ساتھ بارش میں حفظان صحت کے اصولوں کا بھی خیال رکھیں۔گندے ہاتھ منہ پر نا لگائیں۔کوئی بھی پھل ،سبزی بنا ہاتھ دھوئے نا کاٹیں نا کھائیں۔بازار کی اشیاء خاص طور پر پکوڑے، سموسے وغیرہ کھانے سے پرہیز کریں ۔پانی ابال کر پئیں۔
برسات میں خاص طور پر ہیضہ نزلہ زکام اسہال عام ہوجاتا ہے جس سے بچنے کا واحد حل حفظان صحت کے اصولوں پر کاربند رہنا ہے۔
برسات میں مچھروں کی بھی بہتات ہوجاتی ہے اس کے ساتھ کیڑے مکوڑے بھی ان سے بچنے کے لئے ریپلنٹ کا ستعمال کیا جائے اور اسپرے کیا جائے۔بچوں پر خاص نظر رکھیں اور انہیں برسات میں ندی نالوں میں نہانے سے منع کریں۔
دوران بارش ڈرائیونگ سے گزیز کریں اگر ڈارئیونگ کرنا ناگزیر ہو تو نشیبی علاقوں میں گاڑی لے جانے سے پرہیز کریں۔اپنے گھر والوں کو اپنے روٹ سے آگاہ کریں۔
نکلنے سے پہلے گاڑی کی لائٹس، وائپر، ہیٹر اور فیول چیک کرلیں۔موبائل ساتھ لازمی رکھیں۔گاڑی کی رفتار کم رکھیں اور آگے والی گاڑی سے مناسب فاصلہ رکھیں۔ہلکی آواز میں ریڈیو سنتے رہیں تاکہ حالات سے باخبر رہیں۔ہیڈ لائٹس آن رکھیں۔
کسی بھی راہ چلتے شخص یا موٹر سائیکل سوار کے پاس گاڑی کی رفتار بہت کم کردیں تاکہ وہ کیچڑ سے محفوظ رہیں۔اگر بارش زیادہ ہوجائے تو کسی محفوظ جگہ پر یا سروس اسٹیشن پر گاڑی پارک کرکے پارش کے تھمنے کا انتظار کریں۔کسی بھی ندی نالے کو کراس کرنے سے گریز کریں کیونکہ پانی کی رفتار گاڑی کو بہا لے کر جاسکتی ہے۔اس لئے متبادل راستہ اختیار کریں۔تیز رفتاری صرف آپ کے لئے نہیں بلکے اردگرد لوگوں کے لئے بھی خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔
بارشوں میں جلد پر بھی بہت سے جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں۔اس لئے جلد کی حفاطت کریں ۔منہ پر گندے ہاتھ نا لگائیں۔ہاتھوں کو صابن یا ہیںڈ واش سے دھویں اور منہ کو دن میں تین سے چار بار دھویں۔کوئی گندہ تولیہ یا کپڑا منہ پر نا استعمال کریں۔
سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ قدرتی طور پر ہوا سے آپ کا منہ خشک ہوجائے۔بارش بھی چند حفاظتی تدابیر اپنا کر ہم بہت سی بیماریوں اور حادثات سے بچ سکتے ہیں اور موسم کو بہترین طریقے سے انجوائے کرسکتے ہیں۔