Posted in Pakistan, social media

دیسی لبرل کے خدوخال

تحریر جویریہ صدیق 

https://twitter.com/javerias

 

دیسی لبرل کے خدوخال

آج ہم جعلی سستے دیسی لبرلز کے خدوخال پر روشنی ڈالیں گے۔یہ لوگ کون ہیں کہاں سے آئے ہیں اور کیا چاہتے ہیں اس پر تفصیل سے بات ہوگی ۔

دیسی لبرل گورا کمپلکس کا مارا ہوا ہے اسکو اندر ہی اندر اپنے ماں باپ اور گندمی رنگت پر شدید غصہ ہے ۔رنگ تو خیر فیر اینڈ لوولی سے گورا کرلیتے ہیں لیکن شناحت تبدیل کرنا قدرے مشکل کام ہے اس کے لئے لباس بول چال اور نک نیم رکھ کر کام چلایا جاتا ہے رب نواز ، کریم بخش، درخشاں ،عابدہ سے پومی موتی سونی سویٹی بن جاتے ہیں ۔

اس کے بعد پاکستان میں غریبوں کے ساتھ تصاویر بنانے کا سلسلہ شروع ہوتا بار بار سوشل میڈیا پر بولتے ہیں او گاڈ پاکستان کیوں بنایا اس کےلئے کہ لوگ یہاں غریب ہو۔پاکستان بھارت اگر ایک ملک ہوتا تو ان کے ساتھ یہ سب نا ہوتا ۔غریب عوام کے ساتھ تصاویر سوشل میڈیا پر لگا کر خود کو سماجی کارکن کہا جاتا ہے ۔

اگلے ٹرپ میں دیسی لبرل ان غریب عوام کے لئے کچھ پرانے کپڑے اور سستے برانڈ کے جوس بانٹ کر تصاویر ڈونرز کو بھیج دیتے ہیں انکے نام پر امداد بھی سمیٹ لیتے ہیں ایوارڈ بھی اور فارن ٹرپ بھی۔

کچھ لوگ جنہیں کہیں سے بھی توجہ نہیں مل رہی ہوتی وہ یکدم بہت ساری فوٹو شاپ تصاویر اٹھا کر سوشل میڈیا پر بین ڈال دیتے ہیں دیکھو بلوچستان اور خیبر پختون خواہ میں زیادتی ہورہی ہے۔نیچے لوگ آکر اصلی تصاویر بھی لگا دیں لیکن یہ جھوٹا پروپیگنڈا پورے زور سے کرتے ہیں پھر آپ کچھ عرصے بعد دیکھتے ہیں کہ لوکیشن میں یورپ یا امریکا لکھا نظر آتا ہے۔

دیسی لبرل صبح شام فوج اور آئی ایس آئی کا ورد کرتے ہیں ان کا دودھ والا دودھ میں پانی ملائے یا انکے گھر کی چھت ٹپکنے لگے اس کا الزام فوری طور پر فوج پر لگ جاتا ہے۔ان میں سے کوئی دیسی لبرل دو دن ٹویٹ نا کرے تو شور ڈالتے ہیں کہ فلاں سماجی کارکن اغواء ہوگیا چاہیے وہ کسی مشروب کے زیر اثر مست پڑا ہو۔

یاد رکھیں سارے دیسی لبرل اپنی زات میں دانشور، کالم نگار،سماجی کارکن اور آزادی رائے کے چمپین ہیں خودساختہ D : لیکن اگر آپ ان کے ساتھ بحث کریں تو یہ علاقائی زبانوں کی گالیوں کا کھلا استعمال کریں گے اور اگر آپ جواب دیں تو یہ انگریزی میں رپلائی لکھ کر دس اداروں اور سفارت خانوں کو ٹیگ کرکے کہیں گے یہ دہشت گرد مجھے دھمکا رہا ہے۔

دیسی لبرل جب تک ملک میں ہوتا تو صرف فوج عدلیہ کے خلاف ہوتا ہے لیکن جیسے ہی باہر نوکری ویزا یا اسائلیم مل جائے جائے تو اس کے منہ سے جھاگ نکالنا شروع ہو جاتی ہیں اور یہ مذہب کو متنازع کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔

20181017_041421

دوران بحث دیسی لبرل کی یادگار تصویر

دیسی لبرل ہر حکومت کا ہم نوالہ ہم پیالہ بن جاتا اور کرپشن کو کھل کر سپورٹ کرتا ہے۔ان کے نزدیک آمریت کی کرپشن حرام ہے اور جہموریت کی کرپشن حلال ہے۔

ہر دیسی لبرل کی کوئی نا کوئی تنظیم یا این جی او ضرور ہوتی ہے جس سے وہ صرف پاکستان کے منفی پہلو سامنے لے کر آتا ہے۔لنڈے کا لبرل پاکستان کی اکثریت کو دہشتگرد گردانتا ہے اور اقلیت کے مسایل کو اپنے فواید کے لیے استعمال کرتا ہے۔حادثات اور سانحات کی صورت میں انہیں لسانی اور فرقہ وارنہ رنگ دینے کہ کوشش کرتا ہے

دیسی لبرل پاکستان دشمنوں کو کھل کر سپورٹ کرتا ہے اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔ 

ملک کے لئے کسی اچھے کام آغاز ہو یہ اسکے مخالف بن جاتے ہیں حال میں ہم نے دیکھا کہ یہ کالا باغ ڈیم کے بعد دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے بھی مخالف بن گئے ۔آرٹیکل لکھ رہے ہیں ٹویٹس کررہے ہیں بال نوچ رہے ہیں ڈیم مت بناو ۔یہاں تک درخت لگانے تک کے مخالف ہوگئے ۔

اگر کسی پرو پاکستانی صحافی کو مشکل پیش آئے تو دیسی لبرل منہ پر ٹیپ لگا لیتے ہیں لیکن کسی آوارہ اور پاکستان مخالف ٹرول کو کانٹا بھی چبھ جائے تو کرہ ارض کے ہر بڑے اخبار کی  سرخی لگ جاتی ہے اس فسادی کو  کالم نگار اور آزادی کا متوالا بنا کر پیش کیا جاتا ہے ۔

ایک طرف جعلی لبرلز اور دیسی فیمنسٹ کہتی ہیں ہمارا جسم ہماری مرضی دوسری طرف خاتون اول کے پردے کا مذاق اڑاتی ہیں۔‏طنز و مزاح کے نام پر دیسی لبرلز کے پاس ہر کسی کا مذاق اڑانے کا لائسنس ہے اور اگر کوئی انہیں کوئی جواب دے تو می ٹو ہوجاتاہے اور آزادی صحافت خطرے میں آجاتی ہے ۔

‏دوسرے ملکوں کی شہریت لے کر بیٹھے ہوئے جعلی لبرل پاکستان کے خلاف دن رات ٹویٹ کرسکتے ہیں لیکن اسلام آباد کراچی میں بیٹھے لوگ ملکی معاملات پر بات نا کریں ۔ 

رینٹ اے لبرل اور لنڈے کے دانشور یہ وقت کے ساتھ وفاداری بدل لیتے ہیں اور اپنی منافقانہ صلاحیتوں  اور خوشامدی رویے  سے آہستہ ٓاہستہ اپنے لئے  جگہ بنا لیتے ہیں ان کا نعرہ ہے

۔مجھے ڈالر دکھا اور پاکستان کے خلاف لکھوا ۔

رینٹ اے لبرل مافیا ‏ کو پاکستان کی اساس دو قومی نظریہ سے اختلاف ہے انہیں آئین کی اسلامی شقوں سے اختلاف ہے۔اتنے خونی لبرل آپ نے دنیا میں نہیں دیکھے ہوگے جتنے پاکستان میں ہیں اور  اصلی بھی نہیں دو نمبر ۔

پاکستانی جعلی دیسی لبرل جب اپنے ماں باپ کے گھر پیدا ہوا تو نرس نے افسوس سے کہا آپ کے گھر دھوکے بازی اور غداری  پیدا ہوئی ہے 

Posted in Pakistan, social media

ٹیم گرین کی شکست اور سوشل میڈیا

Posted On Sunday, March 22, 2015   …..جویریہ صدیق…..
اور پاکستان ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر ہوگیا۔یہ تو ٹیم کی کارکردگی سے پہلے ہی معلوم تھا کہ یہ کپ ہمارا نہیں ہے لیکن گذشتہ میچز میں کھلاڑیوں کی اچھی کارکردگی سے یہ لگا کہ شاید کوئی معجزہ ہوجائے اور یہ ورلڈ کپ ہمارے نام ٹھہرے لیکن افسوس پاکستانی ٹیم آسٹریلیا کے ہاتھوں کوارٹر فائنل میں شکست کھانے کے بعد ورلڈ کپ سے آئوٹ ہوگی۔فیس بک اور سوشل میڈیا پر ملا جلا رجحان رہا کچھ لوگ ٹیم کی حمایت اور اچھا کھیل پیش کرنے والے کھلاڑیوں کو داد دیتے رہے تو کچھ دل جلے اپنے غصہ ٹوئٹ اور اسٹیٹس کے ذریعے سے نکالتے رہے۔کچھ شایقین ہارنے کے بعد مورال اپ کرنے کے لیے مزاحیہ ٹوئٹس بھی کرتے رہے۔

پاکستانی سیاست دان اور سابق پاکستانی کھلاڑی شکست کے بعد بھی ٹیم اور قوم کا مورال بلند کرتے رہے۔تحریک انصاف کے رہنما عارف علوی نے ٹوئٹ کیا وہاب ریاض کی کارکردگی متاثرکن رہی مجھے امید ہے مستقبل میں ایک اچھی مضبوط ٹیم ابھرے گی۔ ایم پی اے حنا بٹ نے ٹوئٹ کیا یہ دو کیچ ڈراپ نہیں ہوئے بلکہ ورلڈ کپ ڈراپ ہوگیا۔ایم پی اے شرمیلا فاروقی نے ٹوئٹ کیا وہاب ریاض پاکستان کو تم پر فخر ہے۔سابق کرکٹر اظہر محمود نے ٹوئٹ کیا ’ہارڈ لک پاکستان، آج ہمارا دن نہیں تھا لیکن وہاب اور سرفراز جیسے کھلاڑی ابھر کر سامنے آئے۔اظہر محمود نے دوسرے ٹوئٹ میں کہا کہ پی سی بی سابق کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرے تاکہ ٹیم کی کارکردگی کو مضبوط کیا جائے۔ سابق کرکٹر وسیم اکرم نے ٹوئٹ کیا وہاب ریاض کی کارکردگی شاندار رہی۔سابق کھلاڑی و کوچ ثقلین مشتاق نے ٹوئٹ کیا پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہار جانا افسوس ناک ہے یہ ایک اداس دن ہے، پاکستانی کرکٹ ٹیم کو اب آگے دیکھنا ہوگا ایک بارپھر سے خود کو بنائیں ۔ شعیب ملک نے ٹوئٹ کیا وہاب ریاض کی کارکردگی شاندار تھی شکریہ،الوادع مصباح الحق اور شاہد آفریدی جو کچھ آپ نے پاکستان کے لیے کیا شکریہ۔

پاکستان میچ تو ہار گیا لیکن وہاب ریاض کی کارکردگی پر غیر ملکی کھلاڑی اور ماہرین بھی تبصرے کرتے رہے۔ کیون پیٹرسن نے ٹوئٹ کیا مدت بعد کسی غیر ملکی بائولر کا جادو سرزمین آسٹریلیا پر چلا،وہاب بہترین باولنگ ۔برائن لارا نے ٹویٹ کیا اف خدایا کیا بائولنگ کا حصار ہے اور وہاب ریاض کی بائولنگ دیکھ کر بہت مزہ آیا ۔ٹامی موڈی نے ٹویٹ کیا ،وہاب کیا خوبصورت بائولنگ کا حصار ہے۔آسٹریلوی کھلاڑی گیلن میکس ویل نے ٹوئٹ کیا شاندار بائولنگ وہاب۔ تجزیہ نگار جیاوف لیمن نے ٹوئٹ کیا، وہاب اور وٹسن اسے کہتے ہیں کرکٹ۔غیر ملکی صحافی و اسپورٹس اینکر ملینڈافارل نے ٹوئٹ کیا وہاب ریاض کی کارکردگی بہترین تھی اور اس نے شکست بھی ایک گریس کے ساتھ قبول کی۔

صحافی اور اینکر تنزیلا مظہر نے ٹویٹ کیا ہمارے بائولرز نے بہترین کارکردگی دکھائی لیکن خراب فیلڈ نگ ٹیم کی کارکردگی پرا ثرانداز ہوئی۔ صحافی آمنہ ایسانی نے ٹوئٹ کیا کہ اچھا ہوا انڈیا سے ہارنے سے بہتر تھا کہ ہم آج آسٹریلیا سے ہار گئے۔صحافی وسیم عباسی نے ٹوئٹ کیا سری لنکا جیسی ان فارم ٹیم اتنی بری طرح ہاری اس لحاظ سے ہم باعزت ہارے ہیں، اس لیے ٹیم پاکستان زندہ باد۔ رائٹر سمیع چوہدری نے ٹوئٹ کیا مصباح الحق اکیلا فائٹر ۔صحافی ندیم ایف پراچہ نے ٹوئٹ کیا کہ صرف عرفان نہیں باقی ٹیم بھی گھر واپس آرہی ہے۔فکشن رائٹر مبشر علی زیدی نے ٹوئٹ کیا آج صبح جن کی آنکھوں میں ستارے مسکرارہے تھے اب ان میں موتی جھلملا رہے ہیں۔جیو کے سپورٹس رپورٹر فیضان لاکھانی نے ٹوئٹ کیا یہ وقت مناسب ہے کہ ان کھلاڑیوں کو سائیڈ پر کردیا جائے جنہوں نے ٹیم میں رہ کر اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی۔صحافی نازیہ میمن نے ٹوئٹ کیا فیلڈنگ نے مایوس کیا لیکن بائولرز کی کارکردگی قابل ستائش تھی۔

ڈاکٹر فیصل رانجھا نے ٹوئٹ کیا ٹیم گرین نے بہت اچھا اور جان لگا کر کھیلا۔خاص طور پر کپتان مصباح الحق کا شکریہ جنہوں نے اتنی کمزور ٹیم کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھائی۔فیصل محمود نے ٹویٹ کیا کہ ہماری ٹیم کی فیلڈنگ بھی خراب ہے بیٹنگ بھی لیکن باولنگ کمال کی ہے شکریہ مصباح شکریہ وہاب ریاض۔سائرہ احمد نے ٹوئٹ کیا ٹیم کو برابھلا کہنے کے بجائے وہاب ریاض کی بائولنگ کی تعریف کریں ،مصباح الحق کی ریٹائرمنٹ پر اچھے الفاظ میں الوداع کہیں۔صہیب اظہر نے ٹوئٹ کیا شکریہ مصباح اور وہاب۔ افشاں منصب نے ٹویٹ کیا میچ کی فیس کا بیس فیصد تو جرمانے میں گیا لیکن وہاب ریاض کی کارکردگی نے ہارے ہوئے میچ کے باوجود دنیا کی نظروں میں پاکستان کا وقار بلند کردیا۔

کچھ توطنز و مزاح سے بھرپور ٹوئٹس کرتے رہے ایم عاقب نے ٹویٹ کیا کہ1992ء میں بھی 19آتا ہے اور 2019ءمیں بھی19 اس لیے اگلا ورلڈ کپ ہمارا ہے۔زوہیب رئوف نے ٹوئٹ کیا کرکٹ ٹیم 1992 میں بھی پی آئی اے سے واپس آئی تھی۔لوکی الباکستانی نے ٹویٹ کیا کہ 1992میں بھی کیا یہ ہی ہوا تھا ؟ ۔باسط نے ٹوئٹ کیا اب شاہد آفریدی آرام سے ماڈلنگ کرسکتے ہیں بلاوجہ کرکٹ کےباعث ان کے کام میں رکاوٹ آتی تھی۔عاصم اکرام نے پاکستانی ٹیم کی میچ میں شکست کے بعد ٹوئٹ کیا ،ہر پاکستانی کو کرکٹ میچ میں شکست کے بعد سنبھلنے کے بعد دو تین دن تو لگ جاتے ہیں۔حیدر نقوی نے ٹوئٹ کیا پاکستانی کرکٹ آئی سی یو میں ہے۔مانو بلی نے ٹوئٹ کیا آج کا میچ ہنسی ، مذاق،غصےاور پھر آنسو سے لبریز اپنے نقوش ہمیشہ کے لیے ہمارے دلوں پر چھوڑ گیا۔

Javeria Siddique writes for Jang

twitter @javerias   – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10758#sthash.M4ITduCf.dpuf