Posted in Uncategorized

حکیم اللہ محسود کی ہلاکت

November 03, 2013

جویریہ صدیق…
یکم نومبر کو شمالی وزیرستان کے علاقے ڈانڈے درپہ خیل میں ڈرون طیاروں کے حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود کی ہلاکت سے ایک بار پھر طالبان کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔2004 میں کمانڈر نیک محمد ،2009 میں بیت اللہ محسود اور2013 میں مولوی نذیراور ولی الرحمان پہلے ہی ڈرون کا نشانہ بن چکے ہیں اور اب ایک بار پھر طالبان قیادت کو نشانہ بنایا گیا اور دو امریکی ڈرون حملوں نے حکیم اللہ محسود کے زیر استعمال ایک گاڑی اور ایک مکان کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ حکیم اللہ محسودسمیت6افراد ہلاک ہو گئے۔
امریکا دو ہزار چار سے دو ہزار تیرہ تک تین سو چونسٹھ ڈرون حملے کرچکا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق بایس سو چوہتر عسکریت پسند مارے گیے ہیں۔ یکم نومبر کو ایک بار پھر اہم طالبان کمانڈر کو نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی طالبان کے لیڈر حکیم اللہ محسود پہلی مرتبہ 2007 میں پاکستان فوج کے خلاف حملوں کی وجہ سے منظر عام پر آئے اور دوہزار نو میں امریکی ڈرون حملے میں بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد حکیم اللہ محسود تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ بنے۔حکیم اللہ محسود ایک بے رحم عسکریت پسند کے طور پر مشہور تھے۔جنوبی وزیرستان کے ایک گاؤں کوٹکی میں 1978ء میں پیدا ہونے والے حکیم اللہ محسود کسی تعلیمی ادارے سے باقاعدہ تعلیم یافتہ نہیں تھے تاہم انہوں نے ہنگو کے علاقے شاہو کے مدرسے میں کچھ عرصہ دینی تعلیم حاصل کی۔
تحریک کے امیر مقرر ہونے سے قبل وہ تین قبائلی ایجنسیوں خیبر، اورکزئی اور کرم ایجنسی کے کمانڈر بھی رہے چکے تھے۔حکیم اللہ محسود نے امیر کا عہدہ ملتے ہی دہشت گرد کارروائیاں تیز کردیں اور ملک بھر میں دہشت گردی درجنوں کارروائیاں کیں۔
پاکستانی عوامی حلقے اس ہلاکت کے ردعمل آنے کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں تاہم وہ مطمئن بھی نظر آتے ہیں لیکن وفاقی حکومت کو اس کا بات کا افسوس ہے کہ مجوزہ امن مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے ہیں۔ خیبر پختون خواہ کی صوبائی حکومت کی طرف سے خاصا سخت ردعمل آیا جس میں حکیم اللہ محسو د کی موت کو امریکا کی سازش قرار دیا گیا۔
آخری اطلاعات آنے تک خالد سجناں کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ چن لیا گیا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ طالبان کی قیادت پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گی ؟؟ یا پھر ایک بار پھر آگ اور خون کا کھیل شروع ہوجایے گایہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔۔ – See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9233#sthash.S3vpzrJd.dpuf

Posted in Uncategorized

تحریک طالبان کی نئی قیادت

November 09, 2013   ۔۔۔ جویریہ صدیق ۔۔۔
پاکستانی حکومت کی رٹ کو چلینج کرنے والا،پاک فوج پر حملوں میں ملوث،سوات میں اپنی غیر قانونی حکومت قائم کرنے والا،انسداد پولیو مہم کے خلاف اور ہیلتھ ورکرز پر قاتلانہ حملوں میں ملوث،لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف،ملالہ پر قاتلانہ حملے کا ماسڑ مائنڈ، میجر جنرل ثناء اللہ نیازی کو نشانہ بنانے والا، نظام عدل والے صوفی محمد کا داماد،میں بات کر رہی ہوں تحریک طالبان پاکستان کے نئے سربراہ ملا فضل اللہ کی۔ یکم نومبر کوحکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد کافی دن نئے امیر کے نام پر مشاورت ہوتی رہی اور قرعہ فال ملا فضل اللہ کے نام نکلا۔ موصوف نے آتے ہی پاکستانی حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار اور حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا اعلان کردیا ہے تو جناب پہلے کون سا ملا فضل اللہ کے دل میں پاکستان کے لئے درد تھا جو اب ان میں کوئی تبدیلی آجاتی، آپ جناب تو شروع سے ہی پور ے پاکستان میں متوازی حکومت قائم کرنے کے خواب دیکھتے رہے ہیں۔
ملا فضل اللہ 2005ء میں اس وقت منظر عام پر آیا جب سوات میں ملا ریڈیو کی نشریات کے ذریعے سے انہوں نے عوام الناس میں حکومت پاکستان کے خلاف نفرت آمیز پیغام پھیلانا شروع کئے ان کے پیغامات پاکستانی حکومت ،انسداد پولیو مہم ، مغربی ممالک اور خواتین کی تعلیم کے خلاف ہوتے تھے۔ 2009ء میں فوج کے سوات میں کامیاب آپریشن کے بعد ملا فضل اللہ نورستان (افغانستان) فرار ہوگیا اور افغانستان سے پاکستان کے خلاف کاروائیاں کرتے رہے۔
طالبان شوریٰ نے اپنا نائب شیخ خالد حقانی کو مقرر کیا ہے اور ان کے کارناموں کی فہرست بھی طویل ہے، شب قدر میں ایف سی پر حملہ، بشیر بلور اور اسفند یار ولی پر حملہ ان کے جرائم میں شامل ہے۔ میڈیا سے خاص نفرت رکھتاہے اورپاکستانی میڈیا کو دجالی میڈیا قرار دیتے ہویئے متعدد فتوے دے چکا ہے۔
اب پاکستان میں وہ لوگ جو حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد آنسو بہا رہے تھے اور انہیں شہید کے درجے پر فائز کر رہے تھے کیا وہ ملا فضل اللہ اور شیخ خالد حقانی کو مذاکرات کی ٹیبل پر لاسکتے ہیں؟؟ ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ جائزہ لیا جائے کہ نئی طالبان قیادت پاکستان کے حالات پر کس طرح سے اثر انداز ہوگی۔ مذاکرات شروع ہوگے تھے یا نہیں ،حکیم اللہ محسود مذاکرات کے حق میں تھا یا نہیں اب کون سچ بول رہا ہے کون جھوٹ لیکن یہ بات تو واضح ہے کہ ملا فضل اللہ اور خالد حقانی اس کے حق میں نہیں اور یہ دونوں حکیم اللہ محسود کی ہلاکت کا بدلہ بھی لیں گے۔اب عوام کو ان کے غیض و غضب سے کون محفوظ رکھے گا حکومت پاکستان یا پاک فوج ،یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=9246#sthash.fAfhMRA0.dpuf

Twitter @javerias