Posted in Pakistan

ملالہ کیلئے نوبل امن انعام اور سوشل میڈیا

ملالہ کیلئے نوبل امن انعام اور سوشل میڈیا

  Posted On Friday, December 12, 2014   …..جویریہ صدیق…….
پاکستان کی بیٹی ملالہ یوسفزئی کو اوسلو میں امن کے نوبل انعام سے نواز اگیا۔ملالہ اب تک کی نوبل انعام کی تاریخ میں سب سے کم عمر ترین شخصیت ہیں ، جسے اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔ملالہ نے امن کا نوبل انعام بھارت کے کیلاش ستیارتھی کے ساتھ مشترکہ طور پر وصول کیا۔پاکستان کی بیٹی باوقار لباس میں ملبوس اسٹیج پر آئی اور اعتماد کے ساتھ اپنا ایوارڈ وصول کیا۔جس وقت ملالہ کی آپ بیتی سنائی جارہی تھی ،اس وقت ملالہ کی آنکھیں پرنم تھیں۔نوبل انعام کی تقریب میں پاکستانی ثقافت کا رنگ نمایا ں تھا راحت فتح علی خان نے صوفیانہ کلام اللہ ہو پیش کرکے سماں باندھ دیا۔پشتو گلوکارسردار علی ٹکر نے بی بی شیرینی گا کر حاضرین کو مسحور کردیا۔ملالہ جس کی وقت تقریر کے لیے اسٹیج پر آئیں تو یہ ایک تاریخی لمحہ تھا کہ پاکستان کی سترہ سالہ لڑکی تعلیم سے اپنی محبت کی بنا پر نوبل انعام کی حقدار ٹھہری۔ملالہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ ان کے والد کا شکریہ جنہوں نے ان کے پر نہیں کاٹے بلکے انہیں اڑنے کی آزادی دی۔ملالہ نے کہا میری خواہش ہے دنیا میں ہر بچہ تعلیم حاصل کرے انہوں نے کہا کہ ایسا کیوں ہے کہ بندوقیں بانٹنا آسان ہے اور کتابیں بانٹنا مشکل،ٹینک بنانا آسان ہے اور اسکول بنانا مشکل۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو بچوں کے لیے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی اور ہر بچے کو تعلیم ملنا اسکا بنیادی حق ہے۔ملالہ نے مزید کہا کہ وہ ہر بچی کی آواز ہیں ان چھ کروڑساتھ لاکھ لڑکیوں کی جو تعلیم نا حاصل کرسکی ۔ملالہ کا بولا ایک ایک لفظ عالمی دنیا سمیت پاکستانیوں نے پوری توجہ سے سنا اور سوشل میڈیا پر ملالہ یوسفزئی ٹرینڈ بن گیا جو چوبیس گھنٹے تک ٹویٹرپر سب سے اوپررہا۔
سینیٹر سعید غنی نے ٹویٹ کیا ملالہ تم ہمارے لیے باعث فخر ہو اور ان سب کے لیے مثال ہو جو دہشتگردی کے خلاف نہیں بولتے ۔بختاور بھٹو زرداری نے ٹویٹ کیا آج ایک حیرت انگیز دن ہے جنوبی ایشاء کو مشترکہ امن کا نوبل انعام مل رہا ہے ہمیں ملالہ اور کیلاش ستیارتھی پر فخر ہے۔سیاستدان فرح ناز اصفہانی نے ٹویٹ کیا ہمیں ملالہ یوسف زئی پر فخر ہے اور اللہ ہمیشہ آپ کی حفاظت کرے ۔اے این پی کی بشریٰ گوہر نے ٹویٹ کیا ملالہ کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کے نام سے یونیورسٹی کی قرارداد کا خیبر پختون خواہ اسمبلی میں مسترد ہونا پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے لیکن یہ قرارداد خیبرپختون خواہ کے عوام نے پہلے ہی پاس کردی ہے۔مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے حنا بٹ نے ٹویٹ کیا ملالہ کے ساتھ ساتھ ان تمام خواتین کو مبارک جو اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کررہی ہیں۔
عالمی شخصیات اور عالمی اداروں کے آفیشل اکاونٹس سے بھی ٹویٹر پر ملالہ کو مبارک باد دی۔بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے ٹویٹ کیا میں نو عمر ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنے پر مبارک باد دیتا ہوں۔سیو دی چلڈرن نے ٹویٹ کیا کہ تعلیم ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔ہم ملالہ کو مبارک باد دیتے ہیں کہ وہ نوبل امن انعام کی حقدار ٹھہریں۔اقوام متحدہ کے ادارے آیی ایل او نے ٹویٹ کیا کہ لڑکیوں کی تعلیم کے حوالہ سے ملالہ کی جہدوجہد قابل تعریف ہے ہم ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں۔یو این ڈی پی پاکستان کے کنٹری ڈائریکٹرمارک اینڈرے فرینش نے ٹویٹ کیا اسلام آباد میں نوبل انعام کی تقریب میں ملالہ اور کیلاش کوبراہ راست دیکھ رہا ہوں ۔پاکستان زندہ باد یہ دونوں امن کے سفیر ہیں ۔نوبل انعام کے آفیشل اکائونٹ سے ملالہ کی تقریر سے اقتباس ٹویٹ ہوئے جس میں ایک ٹویٹ یوں تھا کہ میں وہ کم عمر ترین واحد نوبل انعام حاصل والی ہوں جواپنے چھوٹے بھائیوں سے لڑتی ہے۔امریکی سینیٹرمارک کرک نے ٹویٹ کیا انسانی حقوق کا عالمی دن بلکل موزوں ہے جس دن ملالہ یوسفزئی کو امن کا نوبل انعام ملا۔ملالہ نے ان تمام لوگوں کی آواز بنی ہیں جو دہشت گردی کی وجہ سے اذیت کا شکار ہوئے۔
پاکستانی صحافی بھی اس موقعے پر مسرت کا اظہار کرتے رہے ۔ سینئر اینکر حامد میر نے ٹویٹ کیا ملالہ تمہیں بہت مبارک ہو اس کم عمری میں تمہیں امن کا نوبل انعام ملنا پورے پاکستان کے لیے فخر کا لمحہ ہے۔سینئراینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے ٹویٹ کیا مجھے آج اپنے خاتون ہونے پر فخر ہورہاہے پاکستان میں محترمہ بے نظیربھٹو،عاصمہ جہانگیر اور اب ملالہ جیسی عظیم خواتین نے جنم لیا۔ سینئرصحافی کامران شفیع نے ٹویٹ کیا کہ آج راحت فتح علی نے نوبل انعام کی تقریب میں اللہ ہو کلام پیش کیا آج پاکستان کے لیے منفرد دن ہے۔سینئرصحافی عباس ناصر نے ٹویٹ کیا کہ کیا قابل فخر لمحہ ہے ملالہ یہ ہوئی بات۔صحافی نذرانہ یوسفزیی نے ٹویٹ کیا ملالہ تم نے بہترین تقریر کی تمہارا بہت شکریہ تم نے ہماری لڑکیوں کو اڑنا سکھا دیا۔صحافی نازیہ میمن نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ آج امن کا نوبل انعام ملنے کی خوشی منا رہی ہے اور طالبان کے لیے یہ دن یوم سوگ ہے۔نیوزاینکر رابعہ انعم نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ سے جلنے والوں کے لیے یہ ایک مشکل دن ہے۔صحافی عبد الحئی کاکڑ نے ٹویٹ کیا کہ جوگولی طالبان نے ملالہ پر چلائی تھی اس کا شکار خود طالبان ہوگئے۔صحافی رضا رومی نے ٹویٹ کیا ٰ کل بھی وہ ڈرتے تھے نہتی لڑکیوں سے آج بھی نالاں ہیں مذہب کے بیوپاری۔صحافی امبر رحیم شمسی نے ٹویٹ کی کہ ملالہ تمیں بہت مبارک ہو پورے پاکستان کو تم پر فخر ہے۔
مختلف طقبہ ہایے فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ملالہ کے ایوارڈ پر مسرت کا اظہار کچھ یوں کیا۔سدرہ عمران نے ٹویٹ کیا کہ یہ بہت مشکل ہے کہ مردوں کےمعاشرے میں کوئی خاتون اپنی جگہ بناسکے ملالہ تم ان میں ایک ہو تمہارے لیے بہت سا احترام ۔ایما یوسف جمال نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ تمہیں اس مقام پر دیکھ کر میرا دل آج بہت خوش ہے مجھے تم پر ناز ہے۔ریاض علی طوری نے ٹویٹ کیا ملالہ تم پاکستان کی نیک نامی کا باعث ہو۔ہادیہ رحمان نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ تمہیں بہت مبارک ہو تم نے آج پاکستانی خواتین کے سر فخر سے بلند کردیے ہیں۔حیدر علی نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ سے جلنے والوں اب تمہیں آرام ہے؟؟ڈاکٹر فیصل نے ٹویٹ کیا ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملتا دیکھ کر میں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر محسوس کر رہا ہوں۔ماہر تعلیم خادم حسین نے ایک نظم ملالہ کے نام کی جس کے آخری اشعار کچھ یوں تھے۔
دھرتی اب آزاد ہوئی
آنے والی نسلوں کی
روشنی کا مینار اٹھا
ننھی منی بچی نے
دیس کے دکھ سب دھو ڈالے
ننھی ایک ملالہ نے
ایک جہاں آباد کیا
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Contact at https://twitter.com/#!/javerias
– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10440#sthash.6l1bB6Y8.dpuf

Posted in human-rights

ملالہ کیلئے نوبل انعام اور سوشل میڈیا

ملالہ کیلئے نوبل انعام اور سوشل میڈیا

Posted On Monday, October 13, 2014  

……..جویریہ صدیق……..
ملالہ یوسف زئی خواتین اور بچیوں کو علم کے اجالے میں لا کر معاشرے کا فعال رکن بنانے کے نظریے کا نام ہے۔ گل مکئی نے اس وقت تعلیم کا نعرہ بلند کیا جب سوات طالبان کے قبضے میں تھا جو بندوق کے زور پر سب کو غلام بنانے کے خواہاں تھے۔ ان کے نزدیک بچیوں کی تعلیم جرم تھی لیکن ملالہ نے ان حالات میں بھی اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا، ساتھ ساتھ بی بی سی کے ویب سائٹ پر ڈائری لکھ کر طالبان کو دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ سوات میں فوجی آپریشن کے بعد حالات قدرے پر امن ہوگئے اور ملالہ اس کی سہیلیوں نے دوبارہ اطمینان سے سلسلۂ تعلیم شروع کردیالیکن کسی کے یہ گمان میں بھی نہ تھا کہ نوعمر ملالہ جس کا مشن صرف تعلیم ہے طالبان کی آنکھوں میں اس قدر کھٹک رہی تھی کہ 9 اکتوبر 2012ءکو 15سالہ ملالہ کو اسکول وین میں گولی ماردی ۔ ملالہ کو فوری طور پر راولپنڈی منتقل کیا گیا لیکن وہ مسلسل بے ہوش رہی تاہم پاکستانی ڈاکٹرز کی سر توڑ کوششوں اورخوش قسمتی سے اللہ نے ملالہ کو دوسری زندگی عطا کی۔ مزید علاج اور سرجری کی غرض سےملالہ کو برطانیہ بھیج دیا گیا۔ مکمل علاج کے بعد ملالہ نے تعلیمی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا، اب وہ برطانیہ میں ہی زیر تعلیم ہے۔ اس بچی کی بہادری اور تعلیم سے محبت نے دنیا بھر میں یہ بات ثابت کردی کے پاکستانی بچیاں بھی کسی سے کم نہیں۔ ملالہ نے اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے جدوجہد کا آغاز کردیا۔ ملالہ کو 2011ءمیں عالمی اطفال امن ایوارڈ دیا گیا۔ پاکستانی حکومت کی طرف سےستارۂ جرأت 2011ء،سو عالمی مفکرین میں نام 2012ء،ٹائم میگزین پرسن آف دی ائیر 2012ء،مدر ٹریسا میموریل ایوارڈ،گلوبل لیڈر شپ ایوارڈ 2013ء،سو اثرانداز ہونے والے افراد میں نام، پورٹریٹ آف یوسف زئی سمیت دیگر 35ایوارڈ شامل ہیں جو ملالہ یوسف زئی کو مل چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ایک اور اعزاز جو ملالہ کے نام ہوا وہ ہے جولائی میں اقوام متحدہ دنیا بھر میں ملالہ ڈے مناتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت خوشی کی لہر دوڑ گی جب 17سالہ ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنے کی خبر آئی۔ملالہ دوسری پاکستانی ہیں جن کو نوبل انعام ملا اس پہلے ڈاکٹر عبدالسلام کو فزکس میں انعام مل چکا ہے تاہم امن میں یہ انعام پہلی بار کسی پاکستانی کو ملا ہے۔ یہ انعام ملالہ اور بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کو مشترکہ طور پر ملا ہے۔ ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام برائے امن ملنے کی خبر نشر ہونے کےبعد سے اب تک سوشل میڈیا سب سے زیر بحث موضوع یہ ہی رہا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ مبارک ہو، شدت پسندوں کے علاوہ تمام لوگ اپنے بچوں کے لیے تعلیم کے خواہاں ہیں، ملالہ وہ دوسری پاکستانی ہیں جنہیں نوبل انعام ملا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ خیبر پختون خوا کی آواز ہیں، پاکستان کی بیٹی امن کی سفیر ہمیں تم پر ناز ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان نے ٹویٹ میں کہا کہ ایک تعلیم کے حوالے سے جدوجہد کرنے والی نوجوان پاکستانی کو امن کا نوبل انعام ملنا تمام پاکستان کے لیے مسرت کا موقع ہے۔ اے این پی کی رہنما بشریٰ گوہر نے ٹویٹ کیا کہ اس وقت مینگورہ سوات میں جشن کا ماحول ہے اور سب ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنے کا جشن منا رہے ہیں۔ فاطمہ بھٹو نے ٹویٹ کیا کہ مبارک ہو پاکستان اور انڈیا کو، اچھا لگ رہا کہ ہمیں مشترکہ طور پرامن کا نوبل ایوارڈ ملا ہے۔ پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر چیسپر ایم سورنسن نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان کو ملالہ کا نوبل امن انعام بہت مبارک ہو، تعلیم تمام بچوں اور بچیوں کا بنیادی حق ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنا پاکستانیوں کے فخریہ لمحات ہیں۔ پاکستان میں نیدر لینڈ کے سفیر مرکل ڈی ونک نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ کو بہت مبارک ہو اور وہ ہم سب کے لے قابل تقلید ہیں۔ پی ٹی آئی کی رہنما عندلیب عباس نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اب عالمی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے قابل تقلید ہیں۔

عالمی شخصیات نے بھی ملالہ کو نوبل امن انعام ملنے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اور کیلاش شکریہ آپ دونوں کی بچوں کے حقوق کے حوالے سے جدوجہد نے پوری دنیا کو مثبت تاثر دیا۔ آپ دونوں کو بہت مبارک ہو۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ٹویٹرپیغام میں ملالہ کو مبارک باد دی۔ بل گیٹس کی اہلیہ ملینڈا گیٹس نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ ایک باہمت لڑکی ہے، وہ اپنے اور دوسری تمام لڑکیوں کے حقوق کے لیے کھڑی ہے۔ نوبل انعام کے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ سے ملالہ کی جرأت اور بہادری کے حوالے سے کچھ یوں ٹویٹ ہوا کہ ملالہ کی تاریخی جدوجہد کے باعث آج وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی سب سے بڑی ترجمان ہیں۔ معروف گلوکارہ میڈونا نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ تم میری ہیرو ہو اور تمہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ یو این وومن کے آفیشیل اکاؤنٹ سے ٹویٹ ہوا کہ ملالہ ہمیں تم پر فخر ہے اور تمہاری تمام کامیابیاں قابل فخر ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اب پاکستان کا نیا چہرہ ہیں اور ملالہ یوسف زئی تعلیم اور امن کا دوسرا نام ہیں۔ سینئر صحافی عمر قریشی نے ٹویٹ کیا ملالہ کی وجہ سے آج ہر پاکستانی کے چہرے پر مسکراہٹ ہے۔ کالم نویس خادم حسین نے ٹویٹ کیا کہ میں ابھی سوات میں ملالہ کے اعزاز میں تقریب میں شرکت کررہا ہوں، سب یہاں ملالہ کو نوبل انعام ملنے کی خوشی منا رہے ہیں۔ جیو کی اینکر عباسہ کومل نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ سب سے کم عمرنوبل انعام جیتنے والی شخصیت ہیں۔ شمع جونیجو نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اس وقت کیمسٹری کی کلاس میں تھی جب اسے نوبل انعام ملنے کا اعلان ہوا اور ان کی ٹیچر نے انہیں یہ خوشخبری دی۔ ملالہ کا سب سے پہلے انٹرویو لینے والے صحافی عبدالحئی کاکڑ نے کہا کہ ملالہ کو ملنے والا نوبل ایوارڈ برائے امن نفرت کرنے والے لوگوں، سازشی عناصر اور جمہوریت مخالفین کے منہ پر تھپڑ ہے۔ ظہیر الدین بابر جو کہ اسلام آباد کے مقامی صحافی ہیں انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی فخرِ پاکستان ہیں جو جہالت کے اندھیروں میں علم کے چراغ جلانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ٹویٹر پر کچھ پاکستانی ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنے کی مخالفت بھی کرتے نظر آئے۔ بینش ملک نے کہا کہ یہ منافقت ہے کہ ملالہ کو تو ایوارڈ مل گیا تاہم عبد الستار ایدھی کو نہیں دیا گیا۔ حسین شاہ نے ٹویٹ کیا کہ ہزاروں لوگ طالبان کی دہشت گردی سے متاثر ہوئے صرف ملالہ کو ہی کیوں پاکستان سے چنا گیا؟ تاہم بہت سے پاکستانی فوری طور پر ملالہ کے دفاع میں ٹویٹ کرنے لگے۔ اسٹیل میٹ نے ٹویٹ کیا کہ کچھ بچے ملالہ کو اس لیے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ ملالہ نے 17سال کی عمر میں نوبل انعام حاصل کرلیا جبکہ تنقید کرنے والے سیلفیز بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ سلمیٰ جعفر نے ٹویٹ کیا کہ لوگوں کو ایک بہادر بچی سے کیا مسئلہ ہے، کیا وہ لڑکی ہے اس لیے؟ یا اس نے طالبان کو تنقید کا نشانہ بنایا؟ آر کے زویے کے نام سے اکاؤنٹ سے ٹویٹ ہو ا کہ ایک بچی جیت گی اور طالبان اور ان کے حامی شکست سے دوچار ہوئے۔ انجینئر ثاقب نے ٹویٹ کیا کہ ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے۔ وقاص حبیب رانا نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ پاکستان کے لیے باعث فخر ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے پروفیسراعجاز خان نے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ امن،تعلیم اور ترقی کی علامت ہیں۔ ایڈوکیٹ سنگین خان نے اپنے تصویری ٹویٹ میں کہا کہ لوگ ڈھول کی تھاپ پر ملالہ کی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں۔ سلمان اسکندر نے ٹویٹ کیا ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی بچے تعلیم اور امن کے خواہاں ہیں۔ سینئر صحافی اور شاعر فاضل جمیلی نے ملالہ کے نام اپنا کلام ٹویٹ کیا

کہہ دو یہ ظلمتوں سے کہ لڑکی نہیں ڈری

بی بی کی شال آج ملالہ نے اوڑھ لی

تم نے تو لڑکیوں کے مکاتب جلا دیے

دیکھو تو شمع علم کی پھر بھی نہیں بجھی

کس کس کے راستے میں فصیلیں اٹھاؤ گے

خوشبو کسی گلاب کی روکے نہیں رکی

دیکھو تو اِک جہان ملالہ کے ساتھ ہے

اب کوئی بے نظیر نہتی نہیں رہی

جس گھر میں بیٹیوں کی دعائیں ہوں گل فشاں

اس گھر میں آسماں سے اترتی ہے روشنی

Javeria Siddique writes for Daily Jang

Contact at https://twitter.com/#!/javerias

– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10280#sthash.ZpNzIGQj.dpuf