Posted in Army, Pakistan, Pakistan Air Force

پاک فضائیہ کا اسکواڈرن نمبر ۱۹ اور ۱۹۶۵ کی جنگ

پاک فضائیہ کا اسکواڈرن نمبر ۱۹ اور ۱۹۶۵ کی جنگ

پاکستان ڈائری

پاک فضائیہ کا 

اسکواڈرن نمبر ۱۹ اور ۱۹۶۵ کی جنگ

پاکستان ائیرفورس کے اس اسکواڈرن نمبر ۱۹ نے ۱۹۶۵ کی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا اور دشمن کے دانت کھٹے ہوگئے ہیں۔پاک فضائیہ نے اپنے سے پانچ گنا بڑے دشمن کو زیر کردیا اور فضائی تاریخ میں یہ معرکہ سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔پاک فضائیہ نے نا صرف پاکستان آرمی کی پیش قدمی کے لئے راہ ہموار کی بلکے دشمن کی نقل حرکت پر بھی نظر رکھی اور ان کی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔اس ضمن پاک فضائیہ کے اسکواڈرن نمبر ۱۹ کا کردار بہت اہم رہا۔یوم دفاع اور یوم فضائیہ کے موقع پر ہم اس ہی اسکواڈرن کے حوالے سے بات کریں۔۱۹۶۵ کی جنگ میں اس اسکواڈرن نے جس کی قیادت سجاد حیدر کررہے تھے لاہور پر بھارتی ائیرفورس کے حملے کو ناکام بنایا اور انکو پیش قدمی سے روک دیا۔نمبر ۱۹ اسکواڈرن نے ۱۹۶۵ کی جنگ میں مشکل ترین مشن انجام دئے اورفضائی تاریخ میں ایسے معرکے رقم کئے جن کی مثال ملنا مشکل ہے۔اسکواڈرن نمبر ۱۹ پاک فضائیہ کا فائٹر اسکواڈرن ہے۔

اس اسکواڈرن کا قیام یکم فروری ۱۹۵۸ کو ماڑی پور میں عمل میں لایا گیا اس وقت اسکا حصہ ایف ۸۶ طیارے تھے۔۱۹۶۳ میں اس کی کمانڈ اسکواڈرن لیڈر سجاد حیدر کو دی گئ وہ پاک فضائیہ کے ماہر پائلٹس میں سے ایک تھے۔۱۹۶۴ میں اس اسکواڈرن کو پشاور منتقل کردیا گیا اور اس میں سعد حاتمی اور مسعود حاتمی جیسے ماہرپائلٹس بھی شامل ہوگئے۔سجاد حیدر کی قیادت میں یہ اسکواڈرن ابھر کر سامنے آیا۔

رن آف کچھ کے بعد سے جنگ کے بادل منڈلا رہ تھے ۔ائیر مارشل نورخان پاک فضائیہ کی قیادت سنبھال چکے تھے اور انہوں نے فوری طور پر اقدامات کا آغاز کیا۔ابھی جنگ کا آغاز بھی نہیں ہوا تھا کہ اسکوڈارن نمبر ۵ سے تعلق رکھنے والے اسکواڈرن لیڈر سرفراز احمد رفیقی نے بھارت کے چار وئمپائر طیاروں کو نشانہ بنایا جس میں سے دو انہوں نے تباہ کئے اور ایک انکے ساتھی امتیاز بھٹی نے تباہ کیا۔یوں پاک فضائیہ کو نفسیاتی طور پر بھارتی ائیرفورس پر برتری حاصل ہوگئ۔

تین ستمبر کو پھر معرکہ ہوا فلائٹ لفٹینٹ یوسف نے اپنے ایف ۸۶ سیبر طیارے کے ساتھ بھارتی ائیر فورس کے چھے نیٹ طیاروں کا مقابلہ کیا۔۱۳ ستمبر کو انہوں نے بھارتی نیٹ مار گرایا ۔۴ ستمبر تک زیادہ تر آپریشن سرگودھا سے ہوئے تاہم چھ ستمبر ۱۹۶۵ اسکواڈرن نمبر ۱۹ پشاور کا دن تھا۔

سب سے پہلے اسکوڈارن ۱۹ کو سیالکوٹ کے محاذ پر چھ ایف ۸۶ سیبرطیاروں کے ساتھ پہنچے کا حکم دیا گیا تاکہ بھارتی انفینڑی مشن گینز اور ٹینکوں پر حملہ کیا جائے۔اسکواڈرن نمبر ۱۹ کو جب یہ خبر ملی کہ ہندوستان نے لاہور پر حملہ کردیا ہے تو انکا اولین دفاع لاہور تھا۔ اسکواڈرن نمبر ۱۹ نے لاہور شہر پرنچلی پروازیں کی اور ٹارگٹ کو تلاش کیا۔واہگہ کراس کرکے دشمن کے قافلوں اور بھارتی ٹنیکوں پر بمباری کردی۔اس حملے میں اسکواڈرن لیڈر سجاد کو اسکواڈرن لیڈر مڈل کوٹ نے ایف ۱۰۴ لڑاکا طیارے کے ساتھ معاونت دی ۔

اس فارمیشن نے بھارتی جہازوں ، ٹنیکوں ، چوکیوں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا۔اس فارمشین نے جی ٹی روڈ پر شدید حملہ کیا اور دشمن کولاہور کی طرف بڑھنے سے روکا۔اس حملے میں بھارت اسلحہ اور فوجی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔اس مشن سے کامیاب واپسی کے بعد ری فیولنگ کی گئ اور اس فارمیشن کو ہدایت ملی کہ ۸ سیبر طیاروں کے ساتھ پٹھان کوٹ پر کھڑے طیاروں پر حملہ کیا جائے۔اس کی سربراہی بھی اسکواڈرن لیڈر سجاد نے کی۔اسکواڈرن کے پاس پٹھان کوٹ ائیربیس کے حوالے سے کوئی بھی معلومات نہیں تھیں۔تاہم پھر بھی اس فارمیشن کو کمانڈ کرتے ہوئے سجاد حیدر نے حملہ کیا۔

پاک فضائیہ کی طرف سے پٹھان کوٹ پر یہ حملہ اتنا شدید تھا کہ ہندوستان کے تمام طیارے تباہ ہوئے جن میں  ۲مگ ۲۱ بھی شامل تھےبھارت کی ایک پوری اسکواڈرن کو پاک فضائیہ نے پٹھان کوٹ حملے میں تباہ کردیاپٹھان کوٹ کے معرکے میں  بھارتی فضائیہ کے دس طیارے جن کا تعلق اسکواڈرن نمبر ۳ سے تھا،نمبر ۳۱ کے دو طیارے،چھ طیارے مسٹریز اور دو مگ ۲۱ اور ایک فئیر چائلڈ پیکٹ تباہ ہوئے۔

یوں ۱۹۶۵ کی جنگ میں اسکواڈرن نمبر ۱۹ نے اپنا سکہ جما لیا اور اس اسکواڈرن نے ۱۹۶۵ کی جنگ میں ۵ تمغہ جرات حاصل کئے۔ اسکواڈرن نمبر ۱۹ نے ۷۰۶ گھنٹے پرواز کی اور ۵۵۴ سورٹیز کیری کی۔دشمن کے چودہ جہاز اور ۷۴ ٹینک تباہ کئے۔ گاڑیاں مشن گنز اور اسحلہ اس کے علاقہ تھا۔اس کے بعد یہ اسکواڈرن پشاور سے اسکو مسرور شفٹ کردیا گیا۔

۔اس کے ساتھ ۱۹۶۶ میں اس ہی اسکواڈرن نے فلائٹ سیفٹی ٹرافی شیرافگن ٹرافی اور بہترین اسلحہ بردار اسکواڈرن کیے اعزازت اپنے نام کئے۔اب ایف سولہ اس اسکواڈرن کا حصہ ہیں۔۱۹۶۵ کی جنگ میں جو جرات اور بہادری کی داستانیں اس اسکواڈرن نے رقم کئ وہ آج بھی زندہ و جاوید ہیں اور یہ اسکواڈرن فاٗٹٹر پائلٹس کے لئے تربیت گاہ کا درجہ رکھتا ہے۔۱۹۶۵ کے ہیرو سجاد حیدر اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں اور نئے پائلٹس کے لئے مشعل راہ ہیں کہ کس ساتھ کورڈینشن کے ساتھ حملہ کرکے دشمن کے دانت کھٹے کئے جاسکتے ہیں۔ ان کی سوانح عمری شاہین کی پرواز میں بہت سے حقائق درج ہیں اس کا مطالعہ ضرور کریں ۔ہمارے شہدا اور غازیوں کو سلام