Posted in human-rights

ملالہ کیلئے نوبل انعام اور سوشل میڈیا

ملالہ کیلئے نوبل انعام اور سوشل میڈیا

Posted On Monday, October 13, 2014  

……..جویریہ صدیق……..
ملالہ یوسف زئی خواتین اور بچیوں کو علم کے اجالے میں لا کر معاشرے کا فعال رکن بنانے کے نظریے کا نام ہے۔ گل مکئی نے اس وقت تعلیم کا نعرہ بلند کیا جب سوات طالبان کے قبضے میں تھا جو بندوق کے زور پر سب کو غلام بنانے کے خواہاں تھے۔ ان کے نزدیک بچیوں کی تعلیم جرم تھی لیکن ملالہ نے ان حالات میں بھی اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا، ساتھ ساتھ بی بی سی کے ویب سائٹ پر ڈائری لکھ کر طالبان کو دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا۔ سوات میں فوجی آپریشن کے بعد حالات قدرے پر امن ہوگئے اور ملالہ اس کی سہیلیوں نے دوبارہ اطمینان سے سلسلۂ تعلیم شروع کردیالیکن کسی کے یہ گمان میں بھی نہ تھا کہ نوعمر ملالہ جس کا مشن صرف تعلیم ہے طالبان کی آنکھوں میں اس قدر کھٹک رہی تھی کہ 9 اکتوبر 2012ءکو 15سالہ ملالہ کو اسکول وین میں گولی ماردی ۔ ملالہ کو فوری طور پر راولپنڈی منتقل کیا گیا لیکن وہ مسلسل بے ہوش رہی تاہم پاکستانی ڈاکٹرز کی سر توڑ کوششوں اورخوش قسمتی سے اللہ نے ملالہ کو دوسری زندگی عطا کی۔ مزید علاج اور سرجری کی غرض سےملالہ کو برطانیہ بھیج دیا گیا۔ مکمل علاج کے بعد ملالہ نے تعلیمی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کیا، اب وہ برطانیہ میں ہی زیر تعلیم ہے۔ اس بچی کی بہادری اور تعلیم سے محبت نے دنیا بھر میں یہ بات ثابت کردی کے پاکستانی بچیاں بھی کسی سے کم نہیں۔ ملالہ نے اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بچیوں کی تعلیم کے حوالے سے جدوجہد کا آغاز کردیا۔ ملالہ کو 2011ءمیں عالمی اطفال امن ایوارڈ دیا گیا۔ پاکستانی حکومت کی طرف سےستارۂ جرأت 2011ء،سو عالمی مفکرین میں نام 2012ء،ٹائم میگزین پرسن آف دی ائیر 2012ء،مدر ٹریسا میموریل ایوارڈ،گلوبل لیڈر شپ ایوارڈ 2013ء،سو اثرانداز ہونے والے افراد میں نام، پورٹریٹ آف یوسف زئی سمیت دیگر 35ایوارڈ شامل ہیں جو ملالہ یوسف زئی کو مل چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ایک اور اعزاز جو ملالہ کے نام ہوا وہ ہے جولائی میں اقوام متحدہ دنیا بھر میں ملالہ ڈے مناتی ہے۔ پاکستان میں اس وقت خوشی کی لہر دوڑ گی جب 17سالہ ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنے کی خبر آئی۔ملالہ دوسری پاکستانی ہیں جن کو نوبل انعام ملا اس پہلے ڈاکٹر عبدالسلام کو فزکس میں انعام مل چکا ہے تاہم امن میں یہ انعام پہلی بار کسی پاکستانی کو ملا ہے۔ یہ انعام ملالہ اور بھارتی سماجی کارکن کیلاش ستیارتھی کو مشترکہ طور پر ملا ہے۔ ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام برائے امن ملنے کی خبر نشر ہونے کےبعد سے اب تک سوشل میڈیا سب سے زیر بحث موضوع یہ ہی رہا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ مبارک ہو، شدت پسندوں کے علاوہ تمام لوگ اپنے بچوں کے لیے تعلیم کے خواہاں ہیں، ملالہ وہ دوسری پاکستانی ہیں جنہیں نوبل انعام ملا ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ خیبر پختون خوا کی آواز ہیں، پاکستان کی بیٹی امن کی سفیر ہمیں تم پر ناز ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خرم دستگیر خان نے ٹویٹ میں کہا کہ ایک تعلیم کے حوالے سے جدوجہد کرنے والی نوجوان پاکستانی کو امن کا نوبل انعام ملنا تمام پاکستان کے لیے مسرت کا موقع ہے۔ اے این پی کی رہنما بشریٰ گوہر نے ٹویٹ کیا کہ اس وقت مینگورہ سوات میں جشن کا ماحول ہے اور سب ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنے کا جشن منا رہے ہیں۔ فاطمہ بھٹو نے ٹویٹ کیا کہ مبارک ہو پاکستان اور انڈیا کو، اچھا لگ رہا کہ ہمیں مشترکہ طور پرامن کا نوبل ایوارڈ ملا ہے۔ پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر چیسپر ایم سورنسن نے ٹویٹ کیا کہ پاکستان کو ملالہ کا نوبل امن انعام بہت مبارک ہو، تعلیم تمام بچوں اور بچیوں کا بنیادی حق ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنا پاکستانیوں کے فخریہ لمحات ہیں۔ پاکستان میں نیدر لینڈ کے سفیر مرکل ڈی ونک نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ کو بہت مبارک ہو اور وہ ہم سب کے لے قابل تقلید ہیں۔ پی ٹی آئی کی رہنما عندلیب عباس نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اب عالمی سطح پر خواتین اور لڑکیوں کے لیے قابل تقلید ہیں۔

عالمی شخصیات نے بھی ملالہ کو نوبل امن انعام ملنے پر مسرت کا اظہار کیا ہے۔ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اور کیلاش شکریہ آپ دونوں کی بچوں کے حقوق کے حوالے سے جدوجہد نے پوری دنیا کو مثبت تاثر دیا۔ آپ دونوں کو بہت مبارک ہو۔ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی ٹویٹرپیغام میں ملالہ کو مبارک باد دی۔ بل گیٹس کی اہلیہ ملینڈا گیٹس نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ ایک باہمت لڑکی ہے، وہ اپنے اور دوسری تمام لڑکیوں کے حقوق کے لیے کھڑی ہے۔ نوبل انعام کے آفیشل ٹویٹر اکاونٹ سے ملالہ کی جرأت اور بہادری کے حوالے سے کچھ یوں ٹویٹ ہوا کہ ملالہ کی تاریخی جدوجہد کے باعث آج وہ لڑکیوں کی تعلیم کے حق کی سب سے بڑی ترجمان ہیں۔ معروف گلوکارہ میڈونا نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ تم میری ہیرو ہو اور تمہیں کوئی نہیں روک سکتا۔ یو این وومن کے آفیشیل اکاؤنٹ سے ٹویٹ ہوا کہ ملالہ ہمیں تم پر فخر ہے اور تمہاری تمام کامیابیاں قابل فخر ہیں۔

سینئر صحافی حامد میر نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اب پاکستان کا نیا چہرہ ہیں اور ملالہ یوسف زئی تعلیم اور امن کا دوسرا نام ہیں۔ سینئر صحافی عمر قریشی نے ٹویٹ کیا ملالہ کی وجہ سے آج ہر پاکستانی کے چہرے پر مسکراہٹ ہے۔ کالم نویس خادم حسین نے ٹویٹ کیا کہ میں ابھی سوات میں ملالہ کے اعزاز میں تقریب میں شرکت کررہا ہوں، سب یہاں ملالہ کو نوبل انعام ملنے کی خوشی منا رہے ہیں۔ جیو کی اینکر عباسہ کومل نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ سب سے کم عمرنوبل انعام جیتنے والی شخصیت ہیں۔ شمع جونیجو نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ اس وقت کیمسٹری کی کلاس میں تھی جب اسے نوبل انعام ملنے کا اعلان ہوا اور ان کی ٹیچر نے انہیں یہ خوشخبری دی۔ ملالہ کا سب سے پہلے انٹرویو لینے والے صحافی عبدالحئی کاکڑ نے کہا کہ ملالہ کو ملنے والا نوبل ایوارڈ برائے امن نفرت کرنے والے لوگوں، سازشی عناصر اور جمہوریت مخالفین کے منہ پر تھپڑ ہے۔ ظہیر الدین بابر جو کہ اسلام آباد کے مقامی صحافی ہیں انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی فخرِ پاکستان ہیں جو جہالت کے اندھیروں میں علم کے چراغ جلانے کے لیے کوشاں ہیں۔

ٹویٹر پر کچھ پاکستانی ملالہ کو نوبل انعام برائے امن ملنے کی مخالفت بھی کرتے نظر آئے۔ بینش ملک نے کہا کہ یہ منافقت ہے کہ ملالہ کو تو ایوارڈ مل گیا تاہم عبد الستار ایدھی کو نہیں دیا گیا۔ حسین شاہ نے ٹویٹ کیا کہ ہزاروں لوگ طالبان کی دہشت گردی سے متاثر ہوئے صرف ملالہ کو ہی کیوں پاکستان سے چنا گیا؟ تاہم بہت سے پاکستانی فوری طور پر ملالہ کے دفاع میں ٹویٹ کرنے لگے۔ اسٹیل میٹ نے ٹویٹ کیا کہ کچھ بچے ملالہ کو اس لیے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کہ ملالہ نے 17سال کی عمر میں نوبل انعام حاصل کرلیا جبکہ تنقید کرنے والے سیلفیز بنانے کے علاوہ کچھ نہیں کرتے۔ سلمیٰ جعفر نے ٹویٹ کیا کہ لوگوں کو ایک بہادر بچی سے کیا مسئلہ ہے، کیا وہ لڑکی ہے اس لیے؟ یا اس نے طالبان کو تنقید کا نشانہ بنایا؟ آر کے زویے کے نام سے اکاؤنٹ سے ٹویٹ ہو ا کہ ایک بچی جیت گی اور طالبان اور ان کے حامی شکست سے دوچار ہوئے۔ انجینئر ثاقب نے ٹویٹ کیا کہ ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی لڑکی سے۔ وقاص حبیب رانا نے ٹویٹ کیا کہ ملالہ پاکستان کے لیے باعث فخر ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کے پروفیسراعجاز خان نے ٹویٹ میں کہا کہ ملالہ امن،تعلیم اور ترقی کی علامت ہیں۔ ایڈوکیٹ سنگین خان نے اپنے تصویری ٹویٹ میں کہا کہ لوگ ڈھول کی تھاپ پر ملالہ کی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں۔ سلمان اسکندر نے ٹویٹ کیا ملالہ کو امن کا نوبل انعام ملنا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی بچے تعلیم اور امن کے خواہاں ہیں۔ سینئر صحافی اور شاعر فاضل جمیلی نے ملالہ کے نام اپنا کلام ٹویٹ کیا

کہہ دو یہ ظلمتوں سے کہ لڑکی نہیں ڈری

بی بی کی شال آج ملالہ نے اوڑھ لی

تم نے تو لڑکیوں کے مکاتب جلا دیے

دیکھو تو شمع علم کی پھر بھی نہیں بجھی

کس کس کے راستے میں فصیلیں اٹھاؤ گے

خوشبو کسی گلاب کی روکے نہیں رکی

دیکھو تو اِک جہان ملالہ کے ساتھ ہے

اب کوئی بے نظیر نہتی نہیں رہی

جس گھر میں بیٹیوں کی دعائیں ہوں گل فشاں

اس گھر میں آسماں سے اترتی ہے روشنی

Javeria Siddique writes for Daily Jang

Contact at https://twitter.com/#!/javerias

– See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=10280#sthash.ZpNzIGQj.dpuf