Posted On Saturday, November 14, 2015 | ||
14 نومبر کو دنیا بھر میں ذیابیطس (شوگر) سے بچائو کا دن منایا جاتا ہے، اس دن کو منانے کامقصد اس بیماری کے حوالے سے عوام الناس میں آگاہی پھیلانا ہے، اس دن سیمینارز اور واکس منعقد کی جاتی ہیں تاکہ اس بیماری کی علامات، علاج اور احتیاط کو عام کیاجائے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2030 تک جن بیماریوں کی وجہ سے زیادہ اموات ہوتی ہیں ان میں ذیابیطس بیماری ساتویں نمبر پر پہنچ جائے گی، اس بیماری سے 80 فیصد اموات ترقی پذیر ممالک میں ہوتی ہیں، پاکستان میں 70 لاکھ سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ شوگر یا ذیابیطس ہے کیا؟ شوگر ایک ایسی بیماری ہے جس میں خون میں گلوکوز کی مقدار ایک حد سے زیادہ تجاوز کرجاتی ہے،لبلبہ انسولین بنانا بہت کم کردیتا ہے، انسولین انسانی جسم میں شوگر کو کنٹرول رکھتا ہے۔اس بیماری کی دو اقسام ہیں۔ ذیابیطس ٹائپ ون ذیابیطس ٹائپ ٹو ٹائپ ون ذیابیطس عمر کے کسی بھی حصے میں ہوجاتی ہے ، بچے بھی اس کا شکار بنتے ہیں اس بیماری میں انسانی جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے ،اس کی علامت میں پیشاب کا کثرت سے آنا،بہت زیادہ پیاس لگنا،بھوک کا بار بار لگنا،نظر کی خرابی،پیروں کا جلنا اور وزن میں نمایاں کمی ہوجاتی ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس زیادہ تر عمر رسیدہ اور بالغ افراد کو ہوتی ہے، اس بیماری میں خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور انسولین بنانے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت دنیا میں 17 کروڑ افراد اس بیماری کا شکار ہیں، اس بیماری کی وجوہات میں وزن کی زیادتی، موروثیت، متوازن غذا نا لینا اور ورزش نا کرنا شامل ہیں، اس کی علامات کچھ یوں ہیں بہت پیاس لگنا، رات کو بار بار پیشاب آنا، دھندلا نظر آنا،زخموں کا نا بھرنا،تھکن ہونا شامل ہے، حمل میں بھی کچھ خواتین شوگر کا شکار ہوجاتی ہیں۔ یہ قابل علاج ہے دوران حمل بس طبی نگرانی کی ضرورت ہے لیکن کچھ کیسز میں زچگی کے بعد خواتین ٹائپ ٹو ذیابیطس کا شکار ہوجاتی ہیں۔ ذیابیطس کا علاج موجود ہے پرہیز اور دوائیوں کے ساتھ ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں، سب سے پہلے وزن کو کم لیا جائے، متوازن غذا کھائی جائے اور چکنائی سے پرہیز کیا جائے، تمباکو نوشی سے پرہیز کیا جائے، اپنے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھا جائے، اپنے پائوں کا خیال رکھا جائے کہ اس پر کوئی زخم نا آئے، اس کے ساتھ اپنی آنکھوں،گردوں اور دل کا طبی معائنہ کروایا جائے تاکہ یہ جان سکیں کہ اس بیماری کی وجہ سے اعضاء پر کتنا اثر ہوا ہے، ادویات بر وقت لی جائیں،ڈاکٹر کو باقاعدگی سے دکھایا جائے۔ ٹائپ ون ذیابیطس کے علاج میں انسولین کے انجیکشن لگتے ہیں، بلڈ شوگر لیول کو مانیٹر کیا جاتا ہے، ٹائپ ٹو میں دوا ، غذا اور وزن کو کنٹرول کرکے علاج کیا جاتا ہے، اگر شوگر کے علاج پر توجہ نا دی جائے تو یہ بیماری دل،آنکھوں، گردوں، شریانوں کو شدید نقصان پہنچاتی ہے، اس بیماری کی وجہ سے بانجھ پن، ہارٹ اٹیک اور فالج کا امکان بڑھ جاتا ہے، کچھ کیسز میں یہ بینائی کو ختم کردیتی ہے۔ پاکستان میں اس مرض کے بڑھنے کی وجہ عوام میں سہل پسندی، وزن کی زیادتی، مرغن کھانوں کا شوق، ورزش نا کرنا اور تمباکو نوشی کا استعمال ہے، پاکستان میں زیادہ تر افراد ٹائپ ٹو کے شکار ہیں، جس کی وجہ صرف وزن کی زیادتی اور ورزش نا کرنا ہے، اس لئے خود کو اور اپنے ارداگرد لوگوں کو ترغیب دیں کہ وہ صحت طرز زندگی کو اپنائیں متوازن غذا کھائیں اور ہلکی چہل قدمی ضرور کریں.غذا میں سبزی پھل اور سلاد لازمی شامل کیا جائے، پانی زیادہ سے زیادہ پیا جائے، اگر شوگر کی کوئی بھی علامت خود میں دیکھیں تو معالج سے رابطہ کریں دیر نا کریں۔ Javeria Siddique writes for DailyJang Twitter @javerias |